مظفر نگر: سرمایہ کاری کے نام پر 100 کروڑ روپے کا فراڈ، طالب علم نے 5000 لوگوں کو بنایا شکار
پولیس کے مطابق، بی کام کے طالب علم نے 2 سال کے مختصر عرصہ میں اپنی بیوی اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر بڑی تعداد میں لوگوں کو دھوکہ دیا۔

مظفر نگر: مغربی اترپردیش کے مظفرنگر میں بی کام کے طالب علم امت کمار اور اس کے ساتھیوں کے ذریعہ ایک بڑا دھوکہ دہی کا معاملہ سامنے آیا ہے جس نے پولیس کو حیران و پریشان کردیا ہے۔ پولیس کو شکایت موصول ہوئی کہ امت کمار لوگوں کو سینیمی کنسلٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر سرمایہ کاری کرنے اور 16 فیصد منافع کے ساتھ رقم واپس کرنے کا وعدہ کر رہا ہے۔ جب تحقیقات شروع ہوئی تو پتہ چلا کہ یہ معاملہ بہت بڑا تھا۔ اس سرمایہ کاری اسکیم کی آڑ میں تقریباً 5,000 لوگوں کا پیسہ جو کہ 100 کروڑ روپئے سے بھی زیادہ ہے، سرمایہ کاری کے نام پر غبن کیا گیا۔
تحقیقات میں سامنے آیا کہ امت کمار نے دو سال قبل اپنی بیوی وندنا کے ساتھ مل کر یہ کمپنی بنائی تھی۔ شروعاتی کچھ وقت تک لوگوں کو پیسہ واپس دیا جاتا تھا جس سے ملزم پر سرمایہ کار بھروسہ کرتے رہے لیکن اس کے بعد پیسہ دینا بند کردیا گیا۔ پولیس کو پتہ چلا کہ امت اور اس کے ساتھی یہ رقم بیوٹی پروڈکٹس اور جائیداد میں لگاتے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ملٹی اسٹور چین بھی قائم کی تھی جس میں اس فریب دہی پیسہ استعمال کیا گیا۔
اب تک پولیس اس معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے جن میں کلیدی ملزم امت کمار کے ساتھ ڈاکٹر شاداب اور سرفراز شامل ہیں۔ ان کے قبضے سے ایک نیکسن کار اور تقریباً 4 کروڑ روپے کے بیوٹی پروڈ کٹس برآمد کئے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ تینوں ملزمین شہر کے پور قاضی علاقے کے رہنے والے ہیں اور اس فریب دہی کے ریکٹ کی جانچ کر کے مزید لوگوں کے ملوث ہونے کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔
پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران امیت کمار نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے پہلے ایک انویسٹمنٹ کمپنی میں کام کیا تھا جس میں انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کے پیسے لگانے سے اچھا منافع کمایا جا سکتا ہے۔ اس تجربے کی بنیاد پر اس نے اپنی نام نہاد کمپنی شروع کی اور دو سال تک لوگوں کو دھوکہ دے کر پیسہ اکٹھا کرتا تھا۔ ایس پی سٹی ستیہ نارائن پرجاپت نے بتایا کہ شکایت موصول ہونے کے بعد پور قاضی اور سول لائنز پولیس اسٹیشنوں میں متعلقہ دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔
پولیس نے کہا کہ اس فریب دہی کے تحت جو بھی جرم سے حاصل جائیداد ملی ہے اس کی قرقی کروائی جائے گی۔ اب تک کی ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 100 کروڑ روپے میں سے کچھ رقم کو منافع کے طور پر دی گئی لیکن زیادہ تر رقم کا غبن کر کے انہیں پراپرٹیز اور بیوٹی پروڈکٹس میں لگایا گیا۔
اس فریب دہی کے بڑے ریکٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح ایک طالب علم نے دو سال کے مختصر عرصہ میں اپنی بیوی اور ساتھیوں کے ساتھ مل کر بڑی تعداد میں لوگوں کو دھوکہ دیا۔ پولیس نے تینوں گرفتار ملزمین کو عدالت میں پیش کیا ہے اور باقی تفتیش جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان تمام سرمایہ کاروں کا ڈیٹا اکٹھا کر کے ان کا پیسہ واپس دلانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔