مظفرنگر فساد: بی جے پی لیڈران پر درج مقدمے واپس لینے کی عرضی، اپوزیشن کا یوگی حکومت پر نشانہ

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے 7 سال قبل مظفرنگر میں ہونے والے فرقہ ورانہ فساد سے متعلق مقدمہ واپسی کے لئے مظفرنگر کی ’اے ڈی جے‘ عدالت میں عرضی داخل کی ہے، جس پر اپوزیشن نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی یوگی حکومت نے 7 سال قبل مظفرنگر میں ہونے والے فرقہ ورانہ فساد سے متعلق مقدمہ واپسی کے لئے بدھ کے روز مظفرنگر کی اے ڈی جے کی عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔ یہ مقدمہ بی جے پی کے تین موجودہ ارکان اسمبلی سنگیت سوم، سریش رانا اور کپل دیو اگروال کے خلاف درج ہے۔ ان سبھی لیڈران پر 7 ستمبر 2013 کو سکھیڑا تھانہ کے نگلا مندوڑ میں اشتعال انگیز بیان بازی کرنے کا الزام ہے۔

مقدمہ واپس لینے کی عرضی پر سماعت کے لئے تاحال تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ جبکہ حکومت کے اس اقدام پر حزب اختلاف کی جماعتوں سماجوادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ مقدمہ واپسی کی عرضی ریاستی حکومت کے سرکاری وکیل راجیو شرما نے مظفر نگر کی اڈیشنل ڈسٹرکٹ جج (اے ڈی جے) کی عدالت میں دائر کی ہے۔


سماجوادی پارٹی کے ترجمان انوراج بھدوریا مقدمہ واپسی کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’کمال ہے بی جے پی! کیا اسی کے لئے حکومت بنی تھی؟ وزیر اعلیٰ، نائب وزیر اعلیٰ، وزیر ہوں یا رکن اسمبلی، سب کے خلاف درج مقدمات واپس لئے جائیں گے، تو کیا اس سے مجرموں کے حوصلے بلند نہیں ہوں گے۔‘‘

بھدوریا نے کہا، ’’کیا اس سے مجرموں کو یہ محسوس نہیں ہوگا کہ مجرمانہ مقدمے واپس لئے جا سکتے ہیں؟ یہی وجہ ہے کہ ایس ڈی ایم اور سی او کو گولی مار کر قتل کر دیا جاتا ہے۔ تبھی یہاں پولیس والوں کا انکاؤنٹر ہونے لگا ہے اور خواتین کے تئیں ظلم و ستم اور استحصال کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘


وہیں، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈروں کے خلاف درج مقدمے واپس لینے کے ساتھ سیاسی انتقام کے جذبے سے درج کئے گئے اپوزیشن لیڈروں کے خلاف مقدموں کو بھی واپس لیا جانا چاہئے۔ مایاوتی نے جمعہ کو اپنے ٹوئٹ میں لکھا ’'بی ایس پی کا مطالبہ ہے کہ یوپی میں بی جے پی کے افراد پر'سیاسی دشمنی' میں درج مقدمے واپس ہونے کے ساتھ ہی سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے افراد پر بھی ایسے درج مقدمے بھی ضرور واپس ہونے چاہئے۔‘‘

کوال گاؤں کے واقعہ کے بعد ستمبر 2013 میں مظفر نگر نگلا مندور میں منعقد مہا پنچایت میں اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں بی جے پی کے کئی لیڈرو ں کے خلاف بغیر اجازت کے مہاپنچایت کرنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت کئی دفعات میں سکھیڑا تھانے کے اس وقت کے انچارج چرن سنگھ یادو نے 7 ستمبر 2013 کو مقدمہ درج کیا تھا۔


سکھیڑا میں درج مقدموں میں سردھنہ (میرٹھ) سے رکن اسمبلی سنگیت سوم، شاملی سے رکن اسمبلی شریش رانا اور مظفر نگر صدر سے رکن اسمبلی کپل دیو اگروال کے علاوہ شعلہ بیان ہندووادی لیڈر پراچی کا بھی نام اس میں شامل ہے۔ مقدمہ واپسی کی عرضی پر تاحال عدالت میں زیر التوا ہے اور اس پر کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔