مظفر نگر فساد: مقدمہ واپسی سے جاٹ ناراض!

’’اتر پردیش حکومت کی جانب سے بی جے پی لیڈران کے خلاف واپس لئے جارہے مقدموں سے صاف ہو جاتا ہے کہ فساد ووٹ حاصل کرنے کے لئے کرایا گیا۔‘‘نریش ٹکیت

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

شاملی : اتر پردیش حکومت مظفر نگر فساد کے ملزمین بی جے پی رہنماؤں پر درج مقدمات واپس لینے کا عمل شروع کر چکی ہے۔ اس ضمن میں ریاستی حکومت کے محکمہ انصاف کے سکریٹری نے مظفرنگر کے ضلع مجسٹریٹ سے رپورٹ طلب کی ہے۔

اس خبر سے مسلم طبقہ میں بے چینی کا ماحول ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر مقدمات واپس لئے گئے تو یہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ دوسری طرف اب جاٹ طبقہ نے بھی اس عمل پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ کسانوں کی سب سے بڑی تنظیم بھارتیہ کسان یونین کے صدر چودھری نریش ٹکیٹ نے اس قدم کو غلط قرار دیا ہے۔ نریش ٹکیت کسانوں کے معروف رہنما اور بی کے یو (بھارتیہ کسان یونین )کے بانی آنجہانی مہندر سنگھ ٹکیت کے بیٹے ہیں۔

مظفر نگر فساد: مقدمہ واپسی سے جاٹ ناراض!

ضلع شاملی کے گاؤں بدھیو میں اس تعلق سے ایک پنچایت منعقد ہوئی جس میں کھاپ چودھریوں نے شرکت کی اوراپنے اپنے خیالات کااظہار کیا۔ پنچایت میں کہا گیا کہ جو لوگ آگ لگانے میں ملوث تھے ان کے خلاف مقدمے اگر واپس ہو گئے تو پھر صلح کی تمام کوششیں بےکار ہو جائیں گی۔ پنچایت کے دوران بالیان کھاپ کے چودھری نریش ٹکیت نے کہا کہ ’’ اس عمل سے صاف ہو جاتا ہے کہ ووٹ لینے کے لئے فساد کرایا گیا۔‘‘ پنچایت میں گٹھ والا کھاپ کے تھامبے دار بابا شیام سنگھ ، کلدیپ پنوار، دیوراج پہلوان اور ستندر کمار نے بھی شرکت کی۔

اشوک بالیان نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت میں کہا ’’ علاقہ میں بھائی چارہ برقرار رکھنے کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ مفاہمت ہو ، لیکن اس طرح بی جےپی رہنماؤں کے خلاف مقدمات واپس ہوں گے تو اس کے منفی اثرات پیدا ہوں گے۔ ‘‘ اشوک کا کہنا ہے کہ علاقہ میں مفاہمت کے ساتھ ساتھ یہ بھی بہت ضروری ہے کہ سبھی لوگوں کے دل ایک دوسرے کے لئے صاف ہو جائیں ۔

مظفر نگر فساد: مقدمہ واپسی سے جاٹ ناراض!

آر ایل ڈی (راشٹریہ لوک دل ) کے مشرقی یو پی کے ترجمان ابھیشیک چودھری کہتے ہیں ’’ بی جے پی رہنماؤں کے خلاف مقدمات واپسی کے عمل کی خبر سے کشیدگی پھر سے بڑھ جانے کے امکان ہے۔ اس سے عدم اعتماد کا ماحول پیدا ہوگا۔ حکومت کا فیصلہ سراسر غلط ہے اور ہم اس کی مخالفت کریں گے۔‘‘

بی کے یو کے ضلع صدر راجو اہلاوت غصہ میں کہتے ہیں ’’ مطلب جنتا کٹے گی اور مزے وہ کریں گے ! ہم ایسا قطعی نہیں ہونے دیں گے۔مقدمات واپس ہوں تو سبھی کے ہوں ، صرف بی جے پی رہنماؤں کے نہیں۔ بی جے پی کا کھیل اب سب کی سمجھ میں آ گیا ہے۔ ‘‘ راجو مزید کہتے ہیں ’’ ضرورت اس بات کی ہے کہ جاٹوں اور مسلمانوں کےسبھی مقدمات واپس ہوں ، سب ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کر گلے شکوے دور کریں۔ جو لوگ مقدمے واپس لینے کی کوششوں میں مصروف ہیں دراصل سب کچھ انہیں کا کیا دھرا ہے۔ ‘‘

اسی سلسلے میں کلدیپ چودھری کا کہنا ہے کہ’’ ان کے مقدمے کیوں واپس ہوں؟ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

دراصل جیسے ہی مقدمے واپسی کی خبر پھیلی، ہر گاؤں میں اسی مسئلہ پر بحث ہو رہی ہے ۔ بدھیو پنچایت میں حکومت کی ذہنیت پر سوال کھڑے کئے گئے اور کہا گیا کہ حکومت کی منشاء صحیح نہیں ہے۔ اب اس مسئلہ پر مہا پنچایت بلانے کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔

نریش ٹکیت کا کہنا ہے ’’ اب ہم مہا پنچایت کریں گے اور آگے کی حکمت عملی پر غور وخوض کیا جائے گا۔‘‘ بدھیو پنچایت میں بتیسا کھاپ کے چودھری سورج مل بھی موجود تھے۔ انہوں نے نریش ٹکیت کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا ’’جان لڑا دیں گے لیکن صرف بی جے پی رہنماؤں کے مقدمے واپس نہیں ہونے دیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔