مظفرنگر: پولیس نے طلباء کو مدرسے میں گھس کر مارا، پرینکا کی متاثرین سے ملاقات

پرینکا نے کہا کہ ’’پولیس مدرسے کے اندر چلی گئی اور طلباء کو بے دردی سے مارا پیٹا اور پھر بچوں کو جیل میں ڈال دیا۔ متاثرہ افراد میں سے کچھ کے ہاتھ ٹوٹ چکے ہیں اور ان کے پاؤں پر پٹی بندھی ہوئی ہے‘‘

تصویر اے آئی سی سی
تصویر اے آئی سی سی
user

قومی آوازبیورو

مظفر نگر: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ہفتے کے روز شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے احتجاج کے دوران تشدد کا شکار کئی خاندانوں سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے بتایا کہ مجھے مولانا اسد نے بتایا کہ پولیس نے مدرسے میں داخل ہوکر طلباء کو بے دردی سے مارا پیٹا اور پھر بچوں کو جیل میں ڈال دیا۔ پرینکا ہفتے کے روز سیدھے مولانا اسد کے گھر پہنچی جہاں انہوں نے متاثرین سے بات کی۔ پرینکا گاندھی کے ساتھ کانگریس رہنما عمران مسعود اور سابق ایم ایل اے پنکج ملک بھی موجود تھے۔

اس دوران انہوں نے صحافیوں کو بتایا، ’’مولانا اسد نے مجھے بتایا کہ پولیس مدرسے کے اندر چلی گئی اور طلباء کو بے دردی سے مارا پیٹا اور پھر بچوں کو جیل میں ڈال دیا۔ متاثرہ افراد میں سے کچھ کے ہاتھ ٹوٹ چکے ہیں اور ان کے پاؤں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔‘‘ پرینکا نے کہا، متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ پولیس ان کے گھروں میں گھس گئی ہے اور لوگوں کو زدوکوب کیا۔


انہوں نے کہا، ’’ہم ان سب لوگوں کی مدد کے لئے کھڑے ہیں جنہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔ میں نے اس سلسلے میں گورنر کو بھی لکھا ہے۔ پولیس نے لوگوں کو بلا وجہ مارا پیٹا۔ ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ کہاں ظلم ہوا ہے۔ ہم وہاں جاکر متاثرین کی مدد کریں گے۔ پولیس کا کام عوام کی حفاظت کرنا ہے لیکن یہاں یہ الٹا ہوا ہے۔‘‘

مظفرنگر: پولیس نے طلباء کو مدرسے میں گھس کر مارا،  پرینکا کی متاثرین سے ملاقات

پرینکا گاندھی ایک اور کنبہ نور محمد کے یہاں گئی۔ انہوں نے کہا، ’یہ بہت تکلیف دہ ہے۔ وہ (نور محمد کی اہلیہ) سات ماہ کی حاملہ ہیں اور اس کی ایک چھوٹی سی بچی ہے۔‘‘


اس دوران، پرینکا گاندھی نے روکیہ پروین سے بھی ملاقات کی، جن کی 4 فروری کو شادی ہونے والی ہے۔ پرینکا نے بتایا کہ پولیس نے پروین کے گھر میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے گھر میں رکھے جہیز کے سامان کو بھی توڑ دیا۔ روکیہ کے دادا کے مطابق پولیس 20 دسمبر کو شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران ان کے گھر میں داخل ہوئی تھی۔ اس دوران ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل، روکیہ کے دادا نے بتایا تھا کہ اس نے یہ سامان اس کی پوتی کی شادی کے لئے خریدا تھا، جسے پولیس نے توڑ دیا۔ انہوں نے پولیس پر زیورات لوٹنے کا بھی الزام عائد کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔