ننھے روزے داروں پر گرمی کی شدت اور بھوک بھی بے اثر!

ماہ رمضان کی آمد پر ایمان کی ایسی ہوا چلتی ہے کہ ہر کوئی احکام الہی کو پورا کرنے میں جٹ جاتا ہے، جہاں نوجوان اور عمردراز لوگ روزے رکھتے ہیں وہیں بچوں میں بھی روزہ رکھنے کی خواہش زور مارنے لگتی ہے۔

تصویر قومی آواز / آس محمد
تصویر قومی آواز / آس محمد
user

آس محمد کیف

مئی کے مہینے میں روزہ رکھنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا لیکن بچے اپنے والدین سے ضد کر کے روزہ رکھتے ہیں، گرمی کی شدت اور بھوک کو برداشت کر کے روزہ کا پورا احترام کرتے ہیں۔ ’قومی آواز‘ نے مظفر نگر (میرانپور) کے کچھ ننہے منے روزے داروں سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ ان میں سے کئی بچوں کے والدین انہیں روزہ رکھنے کے لئے منع کر رہے ہیں لیکن وہ ضد کر کے روزہ رکھ رہے ہیں۔

ننہی روزے دار ثناء فاطمہ 7 سال کی ہو چکی ہے اور اگلے مہینے آٹھ سال کی ہو جائے گی۔ اس کی امی وسیلہ بیگم کو اس وقت حیرت ہوئی جب ان کی بچی دوسرے رمضان کو ہی ضد کرنے لگی کہ اسے بھی رزہ رکھنا ہے۔ عموماً کسی بھی ماں کے لئے یہ خوشی کا لمحہ ہوتا ہے کہ اس کی اولاد پہلا روزہ رکھ رہی ہے لیکن وسیلہ بیگم اس دن اپنے عزیزوں کی دعوت دینے کی خواہشمند تھی لیکن غریبی اس میں رخنہ ڈال رہی تھی۔ ثناء کے ابا بھینسا بگّی چلا کر گھر چلاتے ہیں اور آج کل بیمار چل رہے ہیں۔ خیر وسیلہ بیگم نے اپنی بچی کے لئے بہتر افطاری کا انتظام کیا اور ثناء کے نانا کو دعوت پر بلا لیا۔ ثناء کا کہنا ہے کہ ’’امی نے کہا ہے کہ جب اگلی مرتبہ روزہ رکھو گی تو تمہارے دوستوں کو بھی بلائیں گے۔‘‘


ثنا فاطمہ
ثنا فاطمہ

’امی نے کہا تم روزہ نہیں رکھ پاؤ گے، میں نہیں مانا‘

دس سالہ ریان خان نے اپنی امی سے بغاوت کر کے روزہ رکھا ہے۔ بڑے بھائی شاویز کے مطابق ’’ریان ہر روز سحری کے وقت اٹھ کر بیٹھ جاتا تھا، وہ چونکہ ابھی چھوٹا ہے اور گرمی بہت زیادہ ہو رہی ہے اس لئے امی اس کا روزہ نہیں رکھوا رہی تھیں لیکن وہ مانا ہی نہیں۔ ‘‘ ریان کی بہن انعم نے بھی اس کا ساتھ دیا۔ اس نے جمعہ کی سحری کھا کر روزہ رکھ لیا۔ اس دوران وہ اسکول بھی گیا، کھیلا بھی اور نماز کے لئے مسجد بھی گیا۔ ریان کا کہنا ہے کہ روزہ رکھ کر اسے بہت اچھا لگا، جب سب روزہ رکھتے ہیں تو میں نے بھی رکھ لیا، بھوک تو زیادہ نہیں لگی، ہاں تھوڑی پیاس ضرور لگی۔


ریان خان
ریان خان

’اسکول میں دوستوں نے پوچھا روزہ کیا ہوتا ہے!‘

گیارہ سالہ محمد سمیر نے گزشتہ سال پہلی مرتبہ روزہ رکھا تھا، اس وقت اسکول کی چھٹیاں چل رہی تھیں۔ سمیر کے ابو ریاض، سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔ جس دن اس نے پہلا روزہ رکھا اس کے پیر زمین پر نہیں پڑ رہے تھے۔ افطار کے وقت سے قبل ہی اس نے محلہ بھر میں افطاری تقسیم کر دی۔ سمیر کانونٹ اسکول میں زیر تعلیم ہے۔ اس نے بتایا کہ آج جب میں روزہ کی حالت میں اسکول گیا تو وہاں دوسرے بچے لنچ کرنے لگے اور مجھے بھی آفر کیا، میں نے ان لوگوں سے کہا کہ میں نے روزہ رکھا ہے اس لئے نہیں کھا سکتا۔ وہ بچے نہیں جانتے تھے کہ روزہ کیا ہوتا۔ پوری کلاس میں صرف میرا ہی روزہ تھا۔ میں نے انہیں روزہ کے بارے میں بتایا۔ انہیں یہ سن کر بڑی حیرت ہوئی کہ میں پورے دن پانی بھی نہیں پی سکتا۔


محمد سمیر
محمد سمیر

تما م روزے رکھنا چاہتی ہے 10 سال کی نشا!

نشا پروین کے ابو الطاف احمد ایک پرائیویٹ بس کنڈکٹر ہیں اور وہ سات بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی ہے۔ نشا پروین کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ وہ تمام روزے رکھے کیونکہ اس کے گھرکا ایک بھی شخص ایسا نہیں جو روزہ نہ رکھ رہا ہو۔ نشا نے کہا، ’’جب سب روزہ رکھ رہے ہیں تو میں کیوں نہ رکھوں۔‘‘ نشا کے چچا سنی خان کے مطابق آدھا دن تو وہ ٹھیک رہتی ہے اس کے بعد وہ سو جاتی ہے۔ ہر روز کہتی ہے کہ بس اب نہیں رکھوں گی اور پھر سحری میں ضد کرنے لگتی ہے۔ گھر میں رمضان کا اثر ہے۔ نشا بھی اپنی امی اور بہنوں سے قرآن شریف سیکھ رہی ہے۔

نشا پروین
نشا پروین

’میرے دوست نے کہا پانی نہیں پی سکتا تو دودھ پی لے‘

محمد شارف ساتویں درجہ میں زیر تعلیم ہے، اس نے اب تک کے تمام روزے رکھے ہیں۔ شارف نے کہا کہ وہ اسکول بھی جاتا ہے کیونکہ ابھی ماہانہ ٹیسٹ چل رہے ہیں۔ اس کی کلاس کے چھ بچے روزے رکھ رہے ہیں۔ شارف نے کہا، ’’میرے دوست شیوانش نے میڈم سے پوچھا کہ روزہ بھی ورت کی طرح ہی ہوتا ہے، میڈم نے کہا ہاں ویسا ہی کچھ سمجھو۔ میں نے اس سے جب کہا کہ میں پانی نہیں پی سکتا تو کہنے لگا کہ پانی نہیں پی سکتے تو دودھ پی لیا کرو! میں نے کہا وہ بھی نہیں پی سکتے۔ شیوانش نے اس کے بعد پوچھا کہ اتنی طاقت تمہارے اندر کہاں سے آتی ہے! میں نے کہا، اللہ کی طرف سے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 May 2019, 7:10 PM