مسلمان ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کانگریس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں: عارف نسیم خان

نسین خان نے کہا کہ حالانکہ بی جے پی اس مرتبہ دفعہ370 کو الیکشن میں بھنا رہی ہے، بی جے پی یا شیوسینا نے پچھلے پانچ سال میں عوامی فلاح و بہبود کا ایسا کوئی کام نہیں کیا، جسے وہ عوام کے سامنے پیش کرسکیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: مسلمان ہمیشہ کی طرح کانگریس کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور اس بار بھی مہاراشٹراسمبلی الیکشن میں ان کے ووٹ کانگریس کے حق میں جائیں گے، اس بات کا امکان ملک کی دوسری سب سے بڑی ریاست مہاراشٹر میں گزشتہ دو دہائیوں سے مسلمانوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ جو سابق کانگریس حکومت میں اقلیتی امور کے وزیر اور حال میں اسمبلی میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر مقرر کیے گئے تھے۔

نسیم خان نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے اس سوال کہ ونچت اگھاڑی اور ایم آئی ایم کے سبب ممبئی اور ریاست میں مسلم ووٹوں کے منقسم ہونے کا خطرہ ہے، تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ 2014 کے الیکشن میں ایم آئی ایم نے بہت سے حلقوں میں سیکولر امیدواروں کو نقصان پہنچایا تھا، گزشتہ پارلیمانی الیکشن میں بھی غالباً 31نشستوں پر ان دونوں پارٹیوں کے سبب سیکولر پارٹیوں کے امیدواروں کو نقصان ہوا ہے۔ ریاست کے مسلمانوں کو یہ باتین اچھی طرح یاد ہیں اس لئے اب یہاں مسلم ووٹ منقسم نہیں ہوں گے اور ویسے بھی مسلمانوں نے شیوسینا، بی جے پی حکومت کا تخت پلٹنے کے لئے کانگریس ۔این سی پی متحدہ محاذ کے حق میں ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔


انہوںنے مزید کہا کہ حالانکہ بی جے پی اس مرتبہ دفعہ370 کو الیکشن میں بھنا رہی ہے، بی جے پی یا شیوسینا نے پچھلے پانچ سال میں عوامی فلاح و بہبود کا ایسا کوئی کام نہیں کیا، جسے وہ عوام کے سامنے پیش کرسکیں، مودی ہو یا امت شاہ محض عوام کا ذہن بھٹکانے اور انہیں گمراہ کرنے کے لئے مسئلہ کشمیر اور دفعہ370 کا کھوکھلا نعرہ لگا رہے ہیں، لیکن ریاست کے باشعور ووٹرس ان کے اس بہکاوے میں نہیں آئیں گے۔انہیں اقتدار سے بے دخل کیا جائے گا۔

حال میں راہل گاندھی کی ممبئی آمد اور کانگریس کی انتخابی مہم میں شرکت سے کانگریس کو فائدہ پہنچنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر نسیم خان نے کہا کہ راہل گاندھی ملک کے بے باک لیڈر ہیں اور ملک کے عوام انہیں چاہتے ہیں۔ مہاراشٹر میں ان کے انتخابی دوروں کے بعد پارٹی لیڈروں اور کارکنان کا حاصلہ بلند ہوا ہے، ان کے جلسوں میں عوام کی جوق در جوق شرکت اس امر کی غماز ہے، وہ عوام میں بے حد مقبول ہیں یہ الگ بات ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی ان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے ان کی کردار کشی کی کوشش کرتے رہے ہیں۔


نسیم کا کہنا ہے کہ شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے نے اپنی دسہرہ ریلی میں مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی بات کہی ہے، دراصل وہ جھوٹ اور غلط بیانی پر مبنی ہے، ادھو ٹھاکرے جھوٹ بولنے میں ماہر ہوگئے ہیں اگر وہ مسلمانوں کے اتنے ہی ہمدرد اور بہی خواہ تھے تو گزشتہ پانچ سال تک ان کی پارٹی حکومت میں شامل تھی، انہوں نے مسلمانوں کی فلاح وبہبودی کے اقدامات کیوں نہیں کیے، بلکہ مسلمانوں کو پسماندگی کی بنیاد پر تعلیمی معاملات میں جو پانچ فیصد ریزرویشن دیا گیا تھا، جس کی حمایت خود عدالت نے بھی کی، اسے انہوں نے نافذ کیوں نہیں کیا، اب وہ الیکشن میں ہر قیمت پر اپنے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کی کامیابی چاہتے ہیں، اور دراصل وہ مسلمانوں کے ووٹ بٹورنا چاہتے ہیں۔ لہٰذا ایک شگوفہ چھوڑ دیاہے، لیکن وہ یاد رکھیں کہ مسلمان ان کی جھوٹی تسلیوں کو سمجھ چکے ہیں۔ ان کی کرنی اور کتھنی کو بھی دیکھ چکے ہیں اب وہ ان کے بہلاوے میں نہیں آئیں گے۔

نسیم خان نے شیوسینا۔بی جے پی سرکارکے ذریعہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے دعوﺅں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شیوسینا اور بی جے پی نے پچھلے پانچ سال میں ریاست کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی فلاح بہبود کا کوئی کام نہیں کیا ہے، حیرت کی بات تو یہ ہے کہ کانگریس این سی پی حکومت نے اپنے دور حکومت میں مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کے لئے جو تعلیمی، معاشی اور فلاحی اسکیمیں شروع کی تھیں، اس حکومت نے اپنی فرقہ پرست ذہنیت کو بروئے کار لاتے ہوئے مسلمانوں کو فائدہ پہنچانے والی ان اسکیموں کو سرد خانے کے سپرد کردیا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد بھی مسلمانوں کو ان کی ذاتی زمین پر مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسی کئی مثالیں ہیں جن میں مسلمانوں کو ایک طرف کرنے اور انہیں ان کے حق سے محروم کرنے کی سازش کی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 Oct 2019, 11:11 AM
/* */