مغرب کے مسلمان مقامی معاشرے کا حصہ بننے کی کوشش کریں، فرانس کی حمایت میں اترا یو اے ای

اظہار رائے کی آزادی کے نام پر پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکوں کی فرانسیسی تائید سے پیدا تنازعہ میں امارات نے یہ تجویز پیش کر دی ہے کہ مغرب کے مسلمان وہاں کے معاشرے کا حصہ بننے کی کوشش کریں

فرانس میں حملہ کے بعد خراج عقیدت پیش کرتے مقامی برلن کے امام / Getty Images
فرانس میں حملہ کے بعد خراج عقیدت پیش کرتے مقامی برلن کے امام / Getty Images
user

یو این آئی

ابو ظبی: اظہار رائے کی آزادی کے نام پر پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکوں کی فرانسیسی تائید سے پیدا متنازعہ ماحول میں متحدہ عرب امارات نے یہ تجویز پیش کر دی ہے کہ مغرب کے مسلمان وہاں کے معاشرے کا حصہ بننے کی کوشش کریں۔ امارات کے وزیر خارجہ انور قرقاش نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے اس موقف سے اتفاق کیا ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں پر مغربی معاشروں میں 'انضمام' کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اماراتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو فرانسیسی صدر کی تقریر کو توجہ سے سننا چاہئے کیونکہ میکرون مغرب میں موجود مسلمانوں کو الگ تھلگ نہیں کرنا چاہتے۔


جرمن روزنامہ ڈائی ویلٹ سے ایک بات چیت میں انور قرقاش نے فرانسیسی صدر کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف جہاں فرانس کو انتہا پسندی کے مقابلے میں متوازی طریقوں کی تلاش کا پورا حق ہے، وہیں دوسری جانب مغربی ممالک کے مسلمان وہاں کے معاشرے ضم ہو کر خود کو بہتر طریقے سے متحد کر سکتے ہیں۔

فرانس کے صدر کے خلاف ان الزامات کو بھی قرقاش نے مسترد کردیا کہ میکرون فرانس میں مقیم مسلمانوں کو بے دخل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ یورپ میں فرانس مسلم اقلیتی آبادی کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق 50 لاکھ یا اس سے زیادہ مسلمان آباد ہیں۔ واضح رہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے تعلق سے فرانسیسی صدر پر اہانت کی حمایت اور اسے آزادی اظہار رائے کے تناظر میں دیکھنے کا الزام ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔