’مسجد اقصٰی اور سرزمین قدس کے ساتھ مسلمانوں کا ایمانی و جذباتی تعلق‘

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے فرمایا کہ آج یورپ کی سازش کی بنا پر عین قلب عرب کے اندر اسرائیل کی شکل میں جو خنجر گھونپا گیا ہے، اسے آج تک عالم اسلام محسوس کررہا ہے۔

الاقصیٰ مسجد (بیت المقدس)
الاقصیٰ مسجد (بیت المقدس)
user

یو این آئی

بنگلور: مسجد اقصی کی مسلمانوں کے لئے کیا اہمیت ہے، اس کو ظاہر کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے کہاکہ فلسطین، مسجد اقصٰی اور سرزمین قدس کے ساتھ مسلمانوں کا جوایمانی اور جذباتی تعلق ہے اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام دس روزہ عظیم الشان آن لائن تحفظ القدس کانفرنس کی اختتامی نشست کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مسجد اقصٰی کے سلسلے میں قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے مستقل آیات نازل فرمائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصٰی کے ساتھ کئی اہم واقعات منسلک ہیں؛ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے سفر معراج کی پہلی منزل ہے، جس سفر میں پنچ وقتہ نماز کا تحفہ ملا، نیز اسی سفر میں اور اسی مسجد اقصٰی میں تمام انبیاء علیہ السلام کی امام الانبیاء حضرت محمد رسول اللہؐ نے امامت فرمائی، یہ ہمارا قبلہ اول رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ رسول اللہ ؐنے سولہ یا سترہ مہینوں تک بیت المقدس کی طرف رُخ کرکے نمازیں ادا فرمائی۔ اس کے علاوہ اس سرزمین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کثرت سے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا گیا نیز دیگر کئی علاقوں سے انبیاء کرام نے ہجرت فرماکر اس علاقے کو اپنا مسکن بنایا۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم نے کہا کہ مسجد اقصٰی کی پہلی تعمیر فرشتوں کے ذریعے ہوئی، دوسری تعمیر حضرت سلیمان اور حضرت داؤد علیہ السلام کے ذریعہ ہوئی ہے۔ اس لیے مسلمانوں کا جو تعلق سرزمین فلسطین اور وہاں کے باشندوں اور مسجد اقصٰی سے وہ انتہائی جذباتی قسم کا گہراا قلبی تعلق ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ آج یورپ کی سازش کی بنا پر عین قلب عرب کے اندر اسرائیل کی شکل میں جو خنجر گھونپا گیا ہے، اسے آج تک عالم اسلام محسوس کررہا ہے۔ ارض فلسطین کے مظلوم مسلمان گزشتہ ایک صدی سے جبر و تسلط کی چکیوں میں پس رہے ہیں۔ عالمی طاقتوں نے نہایت چالاکی اور سفاکی سے فلسطین میں یہودیوں کی آباد کاری کا بندوبست کر کے ارض مقدس کے باسیوں سے ان کی اپنی ہی زمین چھین لی ہے۔


مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اور اہل فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہاہے۔ ابھی رمضان المبارک میں اسرائیلی افواج نے نماز تراویح میں مصروف فلسطینی مسلمانوں پر حملہ آور ہو کر پوری مسجد کو خون میں نہلا دیا، وہاں کے مختلف عمارتوں کو نشانہ بناکربم برسائے گئے، جس میں متعدد فلسطینی شہید ہو گئے، مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کی حرمت پامال کی گئی۔ لیکن قابل مبارکباد ہیں وہ نہتے مجاہدین جنہوں نے اپنی ایمان طاقت سے اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اور اسرائیل کو جنگ بندی کا اعلان کرنا پڑا۔

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی کہاکہ ایسے حالات میں مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان فلسطین کے نہتے مسلمانوں کے ساتھ اپنی ہم آہنگی کا اور انکا تعاون کرنے کا اظہار کریں تاکہ انکو یہ محسوس ہو کہ اس مسئلے کے اندر وہ تنہا نہیں ہیں بلکہ پورا عالم اسلام انکے ساتھ ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مغربی ممالک، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل جو اپنے خود ساختہ مقاصد کیلئے امن و شانتی کا ڈھنڈورا پیٹتی ہے لیکن فلسطینی مسلمانوں پر جو ظلم ہورہا ہے اسے دیکھ کر انکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ لہٰذا پوری امت مسلمہ خصوصاً برصغیر اور ہندوستانی مسلمان پوری قوت اور زور وشور کے ساتھ آواز بلند کرتے ہوئے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کریں تاکہ سلامتی کونسل فلسطین کے مسئلہ میں حق و انصاف کا فیصلہ کرنے پر مجبور ہو اور فلسطینیوں کو انکا حق دلایا جائے اور اسرائیل پر پابندی لگائی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔