’مسلم نوجوانوں نے ہندو بہو-بیٹی کے ہاتھ پر مہندی لگائی تو سبق سکھائیں گے!‘ مظفرنگر میں ہندو تنظیموں کا اعلان

ہندو تنظیموں کا خیال ہے کہ کرواچوتھ اور ایسے کسی دوسرے موقع پر مسلم نوجوان ہندو بہو بیٹیوں کے ہاتھوں پر مہندی لگانے کے بہانے انہیں بہلاتے پھسلاتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ ’لو جہاد‘ کرتے ہیں

تصویر بشکریہ اے بی پی نیوز
تصویر بشکریہ اے بی پی نیوز
user

قومی آوازبیورو

مظفرنگر: مغربی اتر پردیش کے شہر مظفرنگر میں ہندو تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ اس کروا چوتھ کے موقع پر مسلم نوجوانوں کو ہندو-بہو بیٹیوں کے ہاتھوں پر مہندی لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر کسی مسلمان نے ایسا کرنے کی جرأت کی تو اسے سبق سکھایا جائے گا۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق وشو ہندو پریشد نے ضلع بھر 13 مہندی مرکز قائم کئے ہیں جن پر ہندو خواتین کے ہاتھوں پر ہندو لڑکیوں کے ذریعے مہندی لگانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری ہندو تنظیم ’اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا‘ نے اپنے دفتر پر لاٹھیوں کی پوجا کر کے انتباہ دیا کہ اگر بازار میں کسی دکان پر مسلم نوجوانوں کو ہندو خواتین کے ہاتھوں پر مہندی لگاتے پایا گیا تو انہیں سبق سکھایا جائے گا۔


ہندو تنظیموں کا خیال ہے کہ کرواچوتھ اور ایسے کسی دوسرے موقع پر مسلم نوجوان ہندو بہو بیٹیوں کے ہاتھوں پر مہندی لگانے کے بہانے انہیں بہلاتے پھسلاتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ ’لو جہاد‘ کرتے ہیں۔ وشو ہندو پریشد کے للت ماہیشوری نے کہا کہ بجرنگ دل نے سب سے پہلے یہ کوشش کی ہے کہ ہماری بچیاں مہندی لگائیں تاکہ ہمارا پیسہ ہمارے ہی سماج میں رہے، اس سے مسلمانوں کی کمر اقتصادی طور پر ٹوٹے گی اور ہماری بچیوں کی تبدیلی مذہب کے ذریعے جو ہجرت ہو رہی ہے، ہمیں اس سے نجات ملے گی۔

للت ماہیشوری نے کہا کہ ہم پورے مظفرنگر میں یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ بیدار ہو جائیں اور اپنی بچیوں کو مہندی لگانے کے لئے مسلمانوں کے پاس نہ بھیجیں۔ بجرنگ دل کی 8 لوگوں کی ٹیم شہر بھر میں گشت کر رہی ہے۔ اگر ’غیر سماجی عناصر‘ کو مہندی لگاتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کا آدھار کارڈ دیکھ کر شناخت کی جائے گی اور اس کی شکایت پولیس سے کی جائے گی۔ مسلم نوجوانوں کا مہندی لگانا ہم کسی قیمت برداشت نہیں کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔