’مسلم پرسنل لاء کا موقف ہے کہ خواتین کو وراثت میں حصہ ملنا چاہیے‘

دارالعلوم فرنگی محل کے سکریٹری محمد نصر اللہ ندوی نے ’وراثت میں خواتین کا حصہ‘ کے موضوع پر کہا، ’’اسلام پہلا مذہب ہے جس نے عورتوں کو ان کے والدین، شوہر اور بیٹے کی جائیداد میں حصہ دیا ہے‘‘

<div class="paragraphs"><p>خواتین کی فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

خواتین کی فائل تصویر / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: معروف عالم دین مولانا نصر اللہ ندوی نے ہفتہ کے روز لکھنؤ کے دارالعلوم فرنگی محل میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے زیر اہتمام منعقدہ تفہیم شریعت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خاندان میں خواتین کے کردار پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’خواتین - ماں، بہن، بیوی، بیٹی، پوتی، نواسی، سوتیلی بہن، دادی اور پردادی کو قرآن پاک کی ہدایات کے مطابق وراثت میں حصہ ملنا چاہیے۔‘‘

دارالعلوم فرنگی محل کے سکریٹری محمد نصر اللہ ندوی نے ’وراثت میں خواتین کا حصہ‘ کے موضوع پر کہا، ’’اسلام پہلا مذہب ہے جس نے شریعت کے مطابق عورتوں کو ان کے والدین، شوہر اور بیٹے کی جائیداد میں حصہ دیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لا میں کہا گیا ہے کہ وراثت میں حصہ ماں، بہن، بیوی، بیٹی، پوتی، نواسی، سوتیلی بہن، دادی اور پردادی کو وراثت میں حصہ دیا جائے گا۔ یہ قرآن کی ہدایت کے مطابق ہے۔


دریں اثنا، مولانا محمد عمر عابدین قاسمی نے خلع پر شریعت کے نکتہ نظر پر کہا کہ اگر عورت کا شوہر اس پر ظلم کرے اور اسے اس کے حقوق سے محروم رکھے تو ایسی صورت میں اسلامی شریعت عورت کو خلع کے ذریعے نکاح ختم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔‘‘

ہائی کورٹ کے وکیل شیخ سعود رئیس نے کہا، ’’شریعت ایپلیکیشن ایکٹ 1937 میں یہ بتایا گیا ہے کہ جن معاملات میں دونوں فریق مسلمان ہیں اور وہ مقدمات نکاح، خلع، فسخ، تفریق، طلاق، عدت، نان نفقہ، وراثت، وصیت، حبا، ولایت، رجعت اور وقف سے متعلق ہیں، ان کا فیصلہ صرف مسلم پرسنل لاء کے تحت ہونا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔