مسلم پرسنل لاء بورڈ’آن لائن جنگ‘ کے لئے تیار

میڈیا ڈیسک کے ذریعہ ملی مسائل اور امور پر بورڈ کے موقف سے مسلمانوں کو بہتر طور پر واقف کرایا جائےگا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: ملت کو درپیش اہم مسائل سے مسلمانوں کو واقف کروانے کے لئے آل انڈیامسلم پرسنل لا بورڈنے سوشل میڈیا کے استعمال کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان مسائل اور امور پر بورڈ کے موقف سے مسلمانوں کو بہتر طور پر واقف کروایا جاسکے۔

بورڈ کی جانب سے اس سلسلہ میں سوشل میڈیا ڈیسک بنایا جائے گا جس کی ذمہ داری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہوگی۔

مولانا عمرین نے حیدرآباد میں بورڈ کے سہ روزہ اجلاس کے آخری دن میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا ایک اہم ذریعہ ہے، بورڈ نے فیس بک، ٹوئٹر کا اب سہارا لے گا اور سوشل میڈیا کی ایک ٹیم باقاعدہ اس پر کام کررہی ہے۔ اس ٹیم میں 20 تا 25 افراد شامل ہیں جو رضاکارانہ طور پر کام کررہے ہیں‘ ان کی تعداد میں اضافہ کی توقع ہے۔

انگریزی، اردو اور ہندی ملک کی سطحی زبانیں ہیں۔ اس میں ملت کے مسائل سے لوگوں کو واقف کروایا جائے گا اور اس کے ذریعہ ایک پیغام پہنچایا جائے گا۔ ان زبانوں کے ساتھ ساتھ علاقائی زبانوں میں ترجمہ کا انتظام کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ مسلمانوں کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اندرون 6 ماہ سوشل میڈیا کا کام بورڈ مکمل کرلے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کے وقار کے خلاف جو باتیں ہورہی ہیں، وہ مناسب نہیں ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذرائع سے استفادہ کرتے ہوئے بورڈ عوام تک اپنی باتوں کو رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ کا سوشل میڈیا سیل ابتدائی مرحلہ میں ہے۔ اس سوال پر کہ آیا واٹس ایپ کا بھی گروپ بنایا جائے گا؟ تو انہوں نے کہا کہ بورڈ واٹس ایپ گروپنگ کے حق میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کے ذریعہ آڈیو اور ویڈیوس مختلف مسائل پر سامنے لائے جائیں گے اور بورڈ اپنا نقطۂ نظر پیش کرے گا۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس کام کے سلسلہ میں بورڈ سے کئی نوجوان رضاکارانہ طور پر جڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اجلاس میں بھی اس سلسلہ میں تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور آج انہوں نے اس پر ایک رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ڈیسک پر ان کی رپورٹ پر 400 ارکان خصوصی مدعوئین نے اپنی رائے دی ہے۔ بورڈ کے اس اہم پروگرام کو سوشل میڈیا ڈیسک کا نام رکھا گیا ہے۔

اس سوال پر کہ آیا بورڈ کو سوشل میڈیا کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی تو انہوں نے کہا کہ یہ الکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے متوازی ہے۔ میڈیا کا دائرہ کار وسیع ہوتا جارہا ہے۔

بورڈ مسلمانوں کو مختلف امور میں رہنمائی کا کام کررہا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ سلگتے مسائل پر بورڈ اپنے موقف کو واضح کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیس بک‘ ٹیلی گرام‘ ٹوئٹر اور واٹس ایپ کے ساتھ ساتھ یوٹیوب پر بھی ایک آفیشل چینل شروع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو ایسی چیز نہیں سمجھی جانی چاہئے جس سے لوگوں میں اختلافات پیدا ہوں۔ اس کا مقصد ملک اور ملت کو جوڑنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔