مسلم بزرگ کو ’جے شری رام‘ بولنے کے لیے کیا گیا مجبور، لگائے گئے 26 تھپڑ

راجستھان کی وسندھرا راجے حکومت میں اقلیتوں پر مظالم میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے۔ ہندوتوا طاقتوں کے ذریعہ انھیں کبھی لو جہاد، کبھی موب لنچنگ اور کبھی وندے ماترم کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں اقلیتی طبقہ پر حملہ اور ہندوتوا طاقتوں کے مظالم میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ معاملہ ریاست کے سروہی واقع آبو روڈ کا ہے جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں 45 سالہ ایک مسلم بزرگ کے ساتھ ہندو نوجوان بے رحمی کے ساتھ پیش آ رہا ہے اور ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مقامی لوگوں کی شکایت کے بعد پولس نے قصوروار شخص کو گرفتار کر لیا ہے، لیکن لگاتار بڑھ رہے اس طرح کے واقعات سے اقلیتی طبقہ میں خوف کا عالم ہے۔

تقریباً ساڑھے تین منٹ کے اس ویڈیو میں 18 سالہ نوجوان نے اپنا نام ونے کمار مینا بتایا ہے اور بزرگ کی داڑھی پکڑ کر کہہ رہا ہے کہ ’’میں ونے کمار مینا... یہ جے شری رام بولے گا آج۔‘‘ ونے اس بزرگ شخص کی بار بار داڑھی کھینچ رہا ہے اور گال پر تھپڑ مارتے ہوئے اسے جے شری رام کہنے کے لیے مجبور کر رہا ہے۔ بزرگ شخص نے ایک بار اوپر سر اٹھا کر ’’یا پروردگار‘‘ کہا اور ونے سے کہا کہ وہ پریشان نہ کرے لیکن وہ نہ صرف زد و کوب کر رہا تھا بلکہ ایسی گالیاں اور نازیبا کلمات بھی اپنی زبان سے ادا کر رہا تھا جس کو ظاہر کرنا مناسب نہیں۔

ذرائع کے مطابق جس بزرگ شخص پر ونے مینا نے مظالم کیے ہیں ان کا نام محمد سلیم ہے۔ ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق مسلم طبقہ نے جب اسی ویڈیو کو دیکھا تو واقعہ کی مخالفت کرتے ہوئے مینا کے خلاف آبو روڈ سٹی تھانہ میں شکایت درج کی۔ سروہی کے ایس پی اوم پرکاش نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’مسلم طبقہ کے کچھ لوگوں نے شکایت درج کرائی تھی جس کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ ’’مار پیٹ، دشمنی کو فروغ دینے، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ملزم ونے مینا کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘

گرفتاری کے بعد ملزم ونے مینا نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو کئی دن پہلے کا ہے اور جب محمد سلیم پر اس نے زبردستی کی تو وہ ہوش میں نہیں تھا۔ ونے مینا کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ شراب کے نشے میں تھا اور ایسی حرکت ہو گئی۔ اس نے اپنی حرکت کے لیے حالانکہ معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے جو کچھ کیا اس کے لیے معافی مانگتا ہوں‘‘، لیکن جس طرح سے ریاست میں اقلیتوں کو پریشان کیا جا رہا ہے اور وسندھرا راجے حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، اس سے ماحول میں زہر پھیل رہا ہے اور اقلیتی طبقہ خوف و ہراس میں مبتلا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Feb 2018, 3:19 PM