مسلم پرسنل لاء بورڈ ’ماڈل نکاح نامہ‘ پیش کرنے کے لئے تیار!

تین طلاق بل پر مرکزی حکومت کی مخالفت اور صدر جمہوریہ کے بیان پر رد عمل کے سلسلہ کے دوران مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ماڈل نکاح نامہ کی دارالعلوم دیوبند سمیت و دیگردانشوران نے حمایت کی ہے۔

فائل تصویر
فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: تین طلاق پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ حیدرآباد میں ہونے جارے اجلاس کے دوران ’ماڈل نکاح نامہ‘ متعارف کرانے جا رہا ہے۔ جس سے مسلم مردوں کی طرف سے طلاق ثلاثہ دینے پر روک لگائی جاسکے۔ ملی تنظیموں اور علماء دین کی طرف سے بورڈ کے اس قدم کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے۔ مسلم دانشواران کا خیال ہے کہ ماڈل نکاح نامہ کے وجود میں آنے سے شریعت میں مداخلت بند ہوگی۔

تین طلاق بل پر مرکزی حکومت کی مخالفت اور صدر جمہوریہ کے بیان پر رد عمل کے سلسلہ کے دوران مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ماڈل نکاح نامہ کی دارالعلوم دیوبند سمیت علماء دیوبند و دانشوران نے حمایت کی ہے۔

انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بورڈ کا کہنا ہے کہ مسلم مردوں کو نکاح نامہ میں ہی یہ بتایا جائے گا کہ وہ طلاق ثلاثہ کا استعمال نہ کریں۔

ماڈل نکاح نامہ کیا ہے؟

طلاق ثلاثہ کو قابل سزا جرائم کے زمرے میں لانے کے لئے لوک سبھا میں مسلم خواتین کے حقوق پر مبنی بل تقریاباً ایک مہینے پہلے منظور کیا جا چکا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے حیدرآباد میں 9 فروری تا 11 فروری متعقد ہونے جارہے سالالہ اجلاس میں ’ماڈل نکاح نامہ‘ کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ماڈل نکاح نامہ کے ذریعہ دولہوں پر کچھ ایسی بندشیں عائد کئے جانے کی تیاری ہے جس سے وہ منکوحہ کو ایک ہی نشست میں تین طلاق نہ دے سکے۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی کے مطابق ’’ایک بار یہ فرمان جاری ہونے کے بعد اصول کی خلاف ورزی مسلم پرسنل لاء کے مطابق غیر قانونی قرار دی جائے گی۔ ‘‘

ماڈل نکاح نامہ کی حمایت کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہاکہ طلاق ثلاثہ شریعت اسلامیہ کا معاملہ ہے اس لئے دارالعلوم مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہے ۔

جمعیۃ علماء ہند کے خازن و آل انڈیا اقتصادی کونسل کے چیئرمین مولاناحسیب صدیقی نے کہاکہ مرکزی حکومت کے فیصلہ کی مخالفت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ ماڈل نکاح نامہ کو سامنے رکھ کر اگلی لڑائی لڑیگا، حیدر آباد میں ملک بھر سے سبھی مسلکوں کے علماء کرام جمع ہونگے اور اتفاق رائے سے نکاح نامہ پر گفت و شنید کرنے کے بعد مہر لگائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ماڈل نکاح نامہ پہلے ہی وجود میں آجاتاہے تو آج حکومت کو شریعت میں مداخلت کا موقع نہ ملتا۔

انہوں نے مزید کہاکہ اگر مسلم پرسنل لاء بورڈ تین طلاق سے سماج کو بچانے کے لئے کوئی پہل کرتاہے تو علماء کو بھی اس کی حمایت کرنی چاہئے۔

آل انڈیا مسلم ویمن پرسنل لاء بورڈ کی سربراہ شائستہ انبر نے بھی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ماڈل نکاح نامہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ شائستہ نے کہا کہ اگر بورڈ نکاح نامہ میں طلاق ثلاثہ کے خلاف اس اصول کو شامل کرتا ہے تو یہ قدم قابل تحسین ہوگا۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے بھی بورڈ کے قد م کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ’’کمیونٹی کی خواتین اور تعلیم یافتہ مردوں کی اس طویل مدتی مانگ کو اگر پورا کیا جاتا ہے تو یہ ایک انقلابی قدم ثابت ہوگا۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Feb 2018, 11:06 AM