گائے کو چھوا تو مار دئیے جاؤگے!، موب لنچنگ کے حق میں اترے بی جے پی رہنما

گائے کے نام بڑے پیمانے پر ہو رہی موب لنچنگ کا سبب بی جے پی رہنماؤں کے وہ نفرت بھرے بیانات ہیں جو وہ اگلتے رہتے ہیں۔ الور میں اکبر خان کے قتل کے بعد ایسے بیانات کا سیلاب آیا ہوا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گئورکشا کے نام پر ملک بھر میں قتل و غارت کا جو کھیل چل رہا ہے وہ سب بی جے پی رہنماؤں کے نفرت سے بھرے بیانات ہیں۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ مسلمان گائے کو ہاتھ لگانے سے پہلے کئی بار سوچیں، کوئی کہہ رہا ہے کہ مسلمان بیف کھانا بند کر دیں تو موب لنچنگ رک جائے گی اور کوئی کھلے عام یہ اعتراف کر رہا ہے کہ ہاں! اس کے حامیوں نے ہی اکبر خان کو زد و کوب کیا ہے۔ بی جے پی رہنماؤں کے ان زہرآلود اور اشتعال انگیز بیانات کا سیدھا مطلب یہی ہے کہ اگر گائے کو چھوا تو مار دئیے جاؤگے!

کولگاؤں نوح میوات کے رہائشی اکبر خان کا الور کے رام گڑھ تھانہ علاقہ کے لالونڈی میں گئو رکشکوں نے پیٹ پیٹ کر بہیمانہ قتل کر دیا۔ اس معاملہ میں پولس کا کردار بھی شک کے گھیرے میں ہے، کہا جا رہا ہے کہ گئو رکشکوں نے تو اکبر کو پیٹ کر پولس کے حوالہ کر دیا تھا اور بعد میں پولس نے بھی اسے پیٹا اور اسپتال پہنچانے میں کئی گھنٹے لگا دئیے۔

اکبر خان کی لنچنگ پر بات کرتے ہوئے راجستھان سے بی جے پی کے رکن اسمبلی گیان دیو آہوجا نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہیں کے حامیوں نے اس کے ساتھ مار پیٹ کی اور پولس کو سونپ دیا تھا۔ وہ کہتے ہیں، ’’ہمارے حامیوں نے اکبر خان کو دو چار تھپڑ مارے تھے اور پولس کو سونپ دیا تھا۔ اس کے بعد پولس نے اس کے ساتھ کیا کیا ہمیں نہیں معلوم۔‘‘

واضح رہے کہ اس سے قبل پہلو خان کا بھی جب الور میں گائے کے نام پر قتل کیا گیا تھا وہ گیان دیو آہوجا نے کہا تھا کہ، ’’جو گئو اسمگلنگ کرے گا وہ ایسے ہی مرے گا۔‘‘

متنازعہ بیان دینے کے لئے مشہور بی جے پی کے رہنما ونے کٹیار نے کہا ’’مسلمان گائے کو چھونے سے پہلے کئی بار سوچیں یہ ملک کے کروڑوں ہندؤں کے عقیدے کا سوال ہے۔‘‘ ونے کٹیار کا کہنا ہے کہ گائے کو لے کر پورا ہندو سماج مشتعل ہو گیا ہے اس لئے مسلمانوں کو گائے کو ہاتھ نہیں لگانا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ بہت سے مسلمان ہیں جو گائے کو پالتے بھی ہیں اور کاٹتے بھی ہیں۔ حالانکہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ موب لنچنگ کرنا بری بات ہے۔

کٹیار نے کہا کہ موب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لئے علیحدہ قانون کے نام پر حزب اختلاف کی جماعتوں کو پارلیمنٹ کے کام کاج میں رخنہ ڈالنے کا ایک اور موقع مل گیا ہے۔

مسلمانوں کے بیچ کام کرنے والے یا یوں کہیں کہ مسلمانوں کو بہکانے والے آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار نے کہا ہے کہ مسلمان اگر بیف کھانا بند کر دیں تو موب لنچنگ کے واقعات ہونے بند ہو جائیں گے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا موب لنچنگ کے وقعات کا استقبال نہیں کیا جاسکتا۔

اندریش کمار کہتے ہیں کہ دنیا کا کوئی ایسا مذہب نہیں ہے جو گائے کے قتل کی اجازت دیتا ہو۔ ان کا یہ بھی دعوی ہے کہ اسلام سے لے کر عیسائی مذہب میں گائے کے قتل کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

اس سے پہلے الور میں گئورکشا کے نام پر موب لنچنگ پر بیان دیتے ہوئے مرکزی وزیر ارجن میگھوال بھی متنازعہ بیان دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ جیسے جیسے وزیر اعظم نریندر مودی کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا موب لنچنگ کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگا۔ دراصل ان کا یہ کہنا تھا کہ موب لنچنگ کے واقعات نریندر مودی کے مخالفین کی سازش کا نتیجہ ہیں۔

واضح رہے کہ 21 جولائی کی رات کو ہریانہ کے ضلع نوح (میوات) کے کولگاؤں کے رہائشی اکبر خان (کچھ میڈیا رپورٹوں میں رکبر خان بھی کہا جا رہا ہے) پر بھیڑ نے اس وقت حملہ کر دیا تھا جب وہ رات کے 12 بجے اپنے ساتھی اسلم کے ساتھ گائے خرید کر لا رہا تھا۔ بھیڑ کا الزام تھا کہ وہ گئو اسمگلنگ کر رہے ہیں۔ اسلم گئورکشکوں سے اپنی جان بچانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ رام گڑھ پولس نے موقع سے دو گائے برآمد کیں اور اکبر کو اپنے ساتھ لے گئی۔ صبح کے تقریباً 4 بجے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اکبر کی موت ہو گئی۔

اکبر قتل کے الزام میں پولس نے تین افراد دھرمندر یادو، پرم جیت سنگھ اور نریش کو گرفتار کیا ہے۔ عدالتی حکم سے یہ تین ملزمان پولس ریمانڈ پر ہیں۔ معاملہ کی جانچ کے لئے راجستھان کے ڈی جی پی او پی گلہوترا نے خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے اور وہ اس معاملہ پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔

پولس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگنے کے بعد رام گڑھ تھانہ انچارج اور 4 پولس اہلکاروں پر کارروائی کی گئی ہے۔ تھانہ انچارج کو معطل کیا گیا ہے جبکہ 4 پولس اہلکاروں کو لائن حاضر کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Jul 2018, 9:42 AM