رمضان شروع ہوتے ہی اذان پر پابندی کی خبر سے لوگ حیران، کئی لوگ حقیقت سے نا آشنا

دہلی پولس نے اپنے ایک پیغام میں صاف لفظوں میں کہا ہے کہ اذان پر کوئی پابندی نہیں ہے اگر وہ این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبونل) کے گائیڈ لائنس کے مطابق دی جاتی ہیں۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے کراڑی علاقہ واقع پریم نگر کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے جس کو دیکھ کر مسلم طبقہ حیران و ششدر ہے۔ ویڈیو 23 اپریل کا بتایا جا رہا ہے جس میں دو پولس اہلکار ایک مسجد کے امام یا موذن سے کہتا ہے کہ اذان دینا بند کیا جائے ورنہ اٹھا کر لے جائیں گے۔ ویڈیو میں ایک عورت کی آواز آتی ہے جو پولس اہلکار کے حکم پر اعتراض کرتی ہے اور کہتی ہے کہ رمضان شروع ہونے والا ہے اور اذان سن کر ہی لوگ سحر و افطار کرتے ہیں، ایسے میں اذان پر پابندی کیوں۔ خاتون یہ بھی کہتی ہے کہ پابندی نماز پر ہے، اذان پر نہیں۔ اس پر پولس اہلکار کہتا ہے کہ یہ ایل جی (لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل) کا حکم ہے۔


ویڈیو کافی حیران کرنے والا ہے اور اس کے وائرل ہونے کے بعد کئی لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس کے خلاف آواز اٹھائی اور یہ جاننے کی کوشش بھی کی گئی کہ کیا واقعی ایسا کوئی حکم دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر یا کسی محکمہ کے ذریعہ جاری کیا گیا ہے؟ آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے اس تعلق سے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ "میں نے گزشتہ رات دہلی کی کچھ کالونیوں میں اذان کے لیے منع کرنے سے متعلق خبروں کا تذکرہ ذمہ دار حکام سے کیا۔ 30 منٹ بعد مجھے وہاٹس ایپ پر جواب ملا کہ دہلی پولس کو اصلاحی ہدایات دے دی گئی ہیں۔" نوید حامد نے مزید لکھا کہ "اگر اب بھی کسی کو (اذان دینے میں) مشکلات کا سامنا ہو تو مجھے مطلع کرے۔"


ظاہر ہے کہ کورونا وائرس انفیکشن پھیلنے کے لیے اٹھائے گئے ضروری اقدامات کے درمیان کبھی بھی اذان پر پابندی نہیں لگائی گئی، اس لیے جب پریم نگر علاقہ میں اذان بند کرنے کے لیے کہا گیا تو مسلم طبقہ متفکر ہوگیا۔ لوگوں کے درمیان چہ می گوئیاں شروع ہو گئیں۔ لیکن اب دہلی پولس نے بھی ایک پیغام کے ذریعہ ظاہر کر دیا ہے کہ اذان پر کوئی پابندی نہیں ہے اگر وہ این جی ٹی (نیشنل گرین ٹریبونل) کے گائیڈ لائنس کے مطابق دی جاتی ہیں۔ اپنے پیغام میں دہلی پولس نے یہ بھی گزارش کی ہے کہ نماز اور سحری گھر میں ہی پڑھیں تاکہ کووڈ-19 کے خلاف جنگ میں آسانی پیدا ہو۔


بہر حال، کئی لوگوں تک اذان بند کرائے جانے کی خبر تو پہنچ گئی ہے، لیکن اس حقیقت سے ناآشنا ہیں کہ ابھی تک ایسے کسی حکم کی تصدیق نہیں ہوئی ہے، بلکہ کئی اعلیٰ حکام اور ذمہ داران نے واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ اذان پر کوئی پابندی نہیں۔ کچھ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق نہ ہی دہلی حکومت نے، نہ ہی لیفٹیننٹ گورنر نے اور نہ ہی مرکزی وزارت داخلہ نے اذان پر پابندی کے تعلق سے کوئی احکام جاری کیا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ علماء و دانشور حضرات دہلی پولس کی وضاحت کے بعد مطمئن نظر آ رہے ہیں اور وہ خوش ہیں کہ رمضان میں کسی طرح کا مسئلہ نہیں پیدا ہوگا۔ لیکن ساتھ ہی علماء لوگوں سے بار بار یہ اپیل ضرور کر رہے ہیں کہ کسی بھی حال میں افطار اور نماز تراویح کے لیے مسجد کا رخ نہ کریں۔ مسجد میں صرف اذان ہو گی اور مسجد کے چار پانچ چند ذمہ داران وہاں رہ کر عبادت کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Apr 2020, 6:40 PM