مندر میں پانی پینے پر مسلمان لڑکے کی پٹائی، ملزم گرفتار

دہلی این سی آر میں شامل غازی آباد میں ایک مسلم بچے کی محض اس لیے پٹائی کر دی گئی کیونکہ اس نے ایک مندر سے پانی پی لیا

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

غازی آباد: دہلی این سی آر میں شامل غازی آباد میں ایک مسلم بچے کی محض اس لیے پٹائی کر دی گئی کیونکہ اس نے ایک مندر سے پانی پی لیا۔ اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ معاملہ کے منظر عام پر آنے کے بعد غازی آباد پولیس حرکت میں آئی اور ملزم کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی شروع کر دی۔ مسلم لڑکے کی عمر صرف 12 سال ہے اور پٹائی کرنے والا شخص ہندو ایکتا سنگھ کا کارکن ہے۔

اطلاعات کے مطابق پیاس لگنے پر 12 سالہ محمد آصف ولد محمد حبیب نے مندر میں جاکر پانی پی لیا، اس سے ناراض ہو کر ہندو ایکتا سنگھ نامی تنظیم سے وابستہ نندن یادو نے مسلمان لڑکے کی پٹائی کرنا شروع کر دی۔ اتنا ہی نہیں لڑکے کی پٹائی کرنے کے بعد اس کی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر وائرل بھی نندن یادو نے ہی کیا ہے۔


وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے غازی آباد پولیس نے مار پیٹ کرنے والے شخص، نندن یادو کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ملزم نندن یادو بھاگل پور بہار کا رہائشی ہے۔ پولیس نے ایک بیان جاری کہا ہے کہ ویڈیو کا فوری نوٹس لینے کے بعد ٹیم تشکیل دی گئی اور لڑکے کی پٹائی کرنے والے گوپال پور پولیس اسٹیشن بھاگل پور بہار کے رہائشی نندن یادو کو حراست میں لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں پولیس نے اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اس واقعے کے بعد کئی طرح کے رد عمل سامنے آئے ہیں۔ غازی آباد کے محبوب عالم لاری کے مطابق یہ واقعہ غازی آباد کی تہذیب پر ایک بدنما داغ کی طرح ہے۔ تاریخ میں یہ یاد رکھا جائے گا کہ پانی کا بھی ایک مذہب ہوتا ہے۔ پیاسے کو پانی دینا ہمیشہ نیک عمل رہا ہے۔ مختلف مذاہب کے ہزاروں افراد ملک بھر میں مند و مسجد میں پانی پیتے ہیں۔ یہ اپنی نوعت کا پہلا اور شرمناک واقعہ ہے۔


ملزم نوجوان کی ایک اور ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ سہیل نامی کرسی فروش نوجوان کو چاقو سے خوفزدہ کر رہا ہے اور مذہبی شناخت کی گالیاں دے رہا ہے۔ اس معاملہ میں پولیس کو کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ ملزم نوجوان اس طرح کی حرکات کا ارتکاب کرتا رہتا ہے اور انہیں سوشل میڈیا پر بھی ڈال دیتا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ ویڈیو بنانے میں کئی لوگ ملوث ہیں لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔