نقش غالب: ممبئی میں اردو تہذیب کی یادگار کی تعمیر مکمل، افتتاح کل

نقش غالب کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے والے میونسپل کونسلر رئیس شیخ نے مسلم تہذیب و اردو کے تعلق سے کوئی یادگار قائم نہیں کی گئی جو عوام کی توجہ کا مرکز بنے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

تقریب افتتاح و رونمائی نقش غالب میں جاوید اختر اور جاوید صدیقی کی شرکت

ممبئی: عروس البلاد ممبئی میں آزادی وطن کے بعد غالباً پہلی مرتبہ اردو تہذیب کی یادگار کی تعمیر عمل میں آئی ہے نیز اس کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے اور کل بروز پیر تقریب افتتاح اور رونمائی نقش غالب، گنجان مسلم آبادی والے علاقہ ناگپاڑہ میں عمل میں آئے گی جس میں نامور نغمہ نگار جاوید اختر، ڈائیلاگ رائٹر جاوید صدیقی اور اردو ادب کی اہم شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔

ممبئی میونسپل کارپوریشن میں سماجوادی پارٹی کے گروپ لیڈر و نقش غالب کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرنے والے میونسپل کونسلر رئیس شیخ نے آج اس سلسلے میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برادران وطن اپنی تہذیب کی نمائش کے لئے مختلف نقوش و یادگاروں کا سہارا لیتے ہیں، جس طرح سے شیواجی پارک نامی علاقہ میں مراٹھا تہذیب کی یادگار قائم کی گئی ہے اسی طرح سے مشہور ڈرامہ ہال رویندر ناٹیہ مندر میں بھی مراٹھی ڈرامہ کلچر کی نمائش کیلئے نقش و نگار کا سہارا لیا گیا، لیکن افسوس کہ مسلم تہذیب و اردو کے تعلق سے آزادی وطن کے بعد ممبئی شہر میں ایسی کوئی یادگار قائم نہیں کی گئی جو عوام کی توجہ کا مرکز بنے۔

ناگپاڑہ کے چوراہے کے پاس واقع پی ٹی مانے گارڈن کی ایک بڑی دیوار اہلیان شہر کی بے رغبتی کا رونا رو رہی تھی اور کسی مصرف میں نہیں تھی۔

معلوم ہو کہ بائیکلہ میں اردو کے مقبول ترین شاعر مرزا اسداللہ خان غالب کے نام سے سڑک منسوب کی گئی ہے جسے عرف عام میں کلیئر روڈ کہا جاتا ہے لیکن افسوس کہ عوام کی اکثریت آج بھی اسے مرزا غالب مارگ کے نام سے نہیں پکارتی ۔اردو کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کے خلاف رئیس شیخ نے اس طویل، فصیل نما دیوار پر نقش غالب بنانے کی تجویز میونسپل کارپوریشن افسران کے روبرو رکھی جسے بڑی انتھک محنتوں کے بعد منظور کرلیا گیا۔

رئیس شیخ نے بتلیا کہ نقش غالب کے خاکہ کی تیاری کیلئے نامور اردو صحافی سرفراز آرزو ، سعید حمید اور فرید خان کی خدمات حاصل کی گئیں اور ان کے ذاتی فنڈ سے 18لاکھ روپیہ کی لاگت اس نقش کی تنصیب پر خرچ کی گئی جبکہ نقش کی تعمیر کا مکمل خرچ ایک شیدائی اردو نے برداشت کیا اور اس سلسلے میں مشہور تعمیراتی کالج سر جے جے اسکول آف آرکیٹیکچر سے فارغ التحصیل 2 طلبا تشار شندے اور دامودر کناڈے کی خدمات حاصل کی گئیں جنہوں نے 4 مہینوں کی دن رات محنت سے اس نقش کی تعمیر مکمل کی۔

اس نقش کے تیار کنندگان میں شامل صحافی سرفراز آرزو نے کہا کہ نقش غالب اس قدر جاذب نظر اور مسحور کن ہے کہ یہ ایک سیلفی پوائنٹ میں تبدیل ہو جائے گا اور بمبئی آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن جائے گا ۔ اس نقش کے فریم اور تصاویر تیار کی جائیں گی جنہیں عاشقان غالب اپنے گھروں کی دیواروں پر آویزاں کر سکیں گے اور اس طرح غالب ایک لحاظ سے گھر گھر میں داخل ہو جائیں گے۔

سماجوادی پارٹی کے کونسلر نے مزید بتلایا کہ نقش غالب میں مرزا اسداللہ خان غالب کی تصویر کو درمیان میں رکھا گیا ہے جبکہ اس کے عقب میں لال قلعہ کا منظر پیش کیا گیا ہے اور اطراف میں ایک جانب مرزا غالب کا آخری مشاعرہ اور دوسری جانب 1857 کی پہلی جنگ آزادی کی منظر کشی کی گئی ہے۔

تقریب رونمائی کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ اس تقریب میں جاوید اختر ، جاوید صدیقی کے علاوہ اردو ادب کی اہم شخصیات شرکت کریں گی اور تقریبا 1200 افراد کو مدعو کیا گیا ہے اور اس تقریب کے بعد ممبئی کے مشہور چڑیا گھر رانی باغ کے داخلی دروازے پر ایک غزل کی محفل کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔