مسجد،عیدگاہ میں ہی نماز پڑھیں مسلمان، کھٹر کا متنازعہ بیان

کھٹرنے امن پسند مسلمانوں کوخوف زدہ کرنے والے انتہا پسندوں کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہ ہونے پرخاموشی اختیارکرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ نظم ونسق کو برقرار رکھا جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

چندی گڑھ: ہریانہ کے گڑگاؤں میں پچھلے دنوں نمازجمعہ میں انتہا پسند ہندوتنظیموں کے کارکنوں کی طرف سے خلل ڈالے جانے کے واقعات پر ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہرلال کھٹر نے بالواسطہ طور پر انتہا پسندوں کی حمایت کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے اتوارکوکہا کہ نماز مسجد یاعیدگاہ کے اندر ہی پڑھنا چاہئے۔ ایک نیوزایجنسی سے بات کرتے ہوئے کھٹرنے امن پسند مسلمانوں کوخوف زدہ کرنے والے انتہا پسندوں کے خلاف کسی طرح کی کارروائی نہ ہونے پرخاموشی اختیارکرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری ڈیوٹی ہے کہ نظم ونسق کوبرقرار رکھاجائے۔ ریاست میں نظم ونسق کی دہائی دیتے ہوئے کھٹرکا کہنا ہے کہ کھلے میں نماز پڑھنے کاسلسلہ بڑھا ہے۔

عوامی مقامات پرنمازپڑھنے کی بجائے مسجد اور عیدگاہ میں جاناچاہئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کوگڑگاؤں میں انتہا پسند ہندوتنظیموں کے لوگوں کی جانب سے کئی علاقوں میں نمازنہ پڑھنے دینے کی بات سامنے آئی تھی حالانکہ مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے نماز کا بہانہ بنا کرفرقہ وارانہ ہم آہنگی کوبگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے اس لئے ہم لوگوں نے خود کئی مقامات پرجہاں طویل عرصے سے نماز ادا کی جارہی تھی وہاں نمازنہ پڑھنے کا فیصلہ کرکے ایسے لوگوں کے منصوبوں کو ناکام کردیا ہے۔

خبروں کے مطابق شہرکے کئی علاقوں میں انتہا پسندوں کی بھیڑکی طرف سے ’جے شری رام‘ اور’بنگلہ دیشی واپس جاؤ‘ جیسے نعرے لگائے جانے اورنمازمیں رخنہ ڈالنے کے سبب کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ خاص طوریہ واقعات شہرکے مصروف ترین علاقوں افکوچوک، ادیوگ وہار، لیزرویلی پارک اورایم جی روڈ پرہوئے تھے۔

کینڈرٹیکس پیس کے باہر ایک پارک میں کارپوریٹ ایکزیکٹیو کے ایک گروپ کو بھاری حفاظتی انتظامات کے درمیان نمازپڑھنی پڑی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کوگڑگاؤں میں جو ہوا اس کی تیاری ایک ماہ سے چل رہی تھی۔ 6 اپریل کو وزیر آباد گاؤں کے کچھ لوگوں نے سیکٹر43 کے میدان میں نمازپڑھے جانے کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد سیکٹر 53 پولس تھانے میں ایف آئی آردرج کرائی گئی تھی اور 6 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ہندو تنظیموں کے کارکنوں کے خلاف ایف آئی آردرج کرائے جانے کے بعد جوئنٹ ہندوسنگھرش سمیتی کے بینر تلے مظاہرہ بھی ہواتھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ جن 6 نوجوانوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے وہ سرکاری زمین پرنمازپڑھے جانے کی مخالفت کررہے تھے۔ یہی نہیں ان کایہ بھی کہنا تھا کہ سرکاری زمینوں پرقبضے کی حکمت عملی کے تحت وہاں نماز پڑھی جارہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 May 2018, 7:34 PM