پلوامہ حملے کے شہیدوں کو 110 کروڑ کی مالی مدد دیں گے مرتضیٰ علی

مرتضی علی حمید کو حالانکہ حکومت سے شکایت بھی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر ان کی ایک ایجاد کو وقت رہتے منظوری دے دی ہوتی تو شاید پلوامہ حملہ ہوتا ہی نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: حکمراں بی جے پی لیڈروں کی طرف سے آئے دن مسلمانوں سے حب الوطنی کا ثبوت مانگے جانے والے ماحول میں ایک مسلمان سائنسداں نے شہید فوجیوں کے لواحقین کو امداد کے طور پر خطیر رقم کی پیشکش کرکے بھگوا بریگیڈ کے منہ پر زوردار طمانچہ لگایا ہے۔ پلوامہ سانحہ میں اپنے جگر کے ٹکڑوں کو کھونے والے ملک کے 40 سے زیادہ غمزدہ خاندانوں کے لئے مرتضیٰ علی حمید فرشتہ بن کرسامنے آئے ہیں جنہوں نے موجودہ حکومت سے ناراضگی کے باوجود وطن عزیز کے لئے قربان ہونے والے جانبازوں کوخراج تحسین کے طور پر 110 کروڑ روپے عطیہ کرنے کی پیشکش کی ہے۔

خبروں کے مطابق صوبہ راجستھان کے کوٹہ کے رہنے والے اور ممبئی میں سائنٹسٹ کے طور پر کام کر رہے مرتضی علی حمید (44) نے 14 فروری کو جموں وکشمیر کے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں شہید جوانوں کے خاندان کے لئے وزیر اعظم قومی راحت فنڈ میں 110 کروڑ روپے کی امدادی رقم دینے کی پیشکش کی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے وزیراعظم آفس (پی ایم او) کو میل کرکے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنے کا وقت مانگا ہے۔ خبروں کے مطابق مرتضیٰ کی پیشکش پر پی ایم او نے مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں دو تین دن میں وزیراعظم سے ملاقات طے کرانے کا جواب ارسال کیا ہے۔ یہ رقم وہ اپنی قابل ادا ٹیکس آمدنی سے دیں گے۔ میڈیا سے خصوصی بات چیت میں مرتضی علی حمید نے کہا کہ پلوامہ حملہ کافی بڑا سانحہ ہے اور اس میں ملک نے 40 سے زیادہ بہادر جوان کھوئے ہیں۔ فوج اور ان کے وارثین کی کسی طرح سے میں مدد کر سکوں، اس لئے یہ رقم قومی راحت فنڈ میں دینے کا من بنایا ہے۔

مرتضیٰ علی وہی شخص ہیں جنہوں نے فیول برن ریڈیشن ٹیکنالوجی ایجاد کی ہے۔ یہ ایسی تکنیک ہے جسے حکومت اپنالے تو اسے ہزاروں کروڑ روپے کا فائدہ ہوسکتا ہے۔ اس تکنیک کے ذریعہ جی پی ایس، کیمرہ یا دیگرکسی آلے کے بغیر ہی کسی بھی گاڑی کو ٹریس کیا جا سکتا ہے۔ صرف یہی نہیں مرضیٰ اپنی یہ تکنیک ملک کے لئے صرف 1 روپے میں دینے کا اعلان بھی کرچکے ہیں۔

مرتضیٰ علی نے بتایا کہ اس کے لئے 25 فروری کو پی ایم او کو ای میل بھیج کر انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے وقت مانگا تھا۔ اس کے جواب میں وزیراعظم قومی راحت فنڈ کے ڈپٹی سکریٹری اگنی کمارداس نے کاغذی کارروائی کے لئے مرتضیٰ علی حمید کی پروفائل مانگی تھی۔ مرتضیٰ نے پروفائلز، پین کارڈ سمیت رقم کی مکمل تفصیلات پی ایم او کو بھیج دی ہے۔ خبروں کے مطابق یکم مارچ کو پی ایم او سے جواب آیا کہ دو تین دن میں وزیراعظم سے ملاقات کاوقت بتا دیا جائے گا۔ مرتضیٰ علی نے بتایا کہ وزیر اعظم سے مل کر انہیں 110 کروڑ کا چیک سونپیں گے۔ ساتھ ہی سماجی کاموں کے لئے نئے منصوبوں اور کچھ نئی ٹیکنالوجی کے بارے میں بھی بات چیت کریں گے۔ مرتضیٰ کہتے ہیں کہ ہم نے فنڈ میں 110 کروڑ روپے دینے کے لئے پوری کاغذی کارروائی کر رکھی ہے۔ پی ایم او کی ہدایات کے مطابق چیک یا ڈی ڈی سے ادائیگی کر دیں گے۔ بس ملاقات طے ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

پیدائش سے نابینا ہیں مرتضی علی حمید

مرتضیٰ علی حمید پیدائش سے نابینا ہیں یعنی وہ بچپن سے دیکھ نہیں سکتے ہیں۔ انہوں نے کوٹہ کامرس کالج سے گریجویشن کیا ہے۔ ان کا پشتینی بزنس آٹو موبائل کا تھا۔ نابینا ہونے کی وجہ سے اس میں نقصان ہو رہا تھا۔ ایسے میں انہوں نے موبائل اور ڈش ٹی وی کے میدان میں کام کیا۔ 2010 میں وہ کسی کام سے جے پور گئے۔ وہاں ایک پٹرول پمپ پر جب وہ پٹرول لینے پہنچے تو اسی دوران ایک نوجوان نے موبائل ریسیو کیا اور تبھی وہاں دھماکے کے ساتھ آگ لگ گئی۔ اس کی وجہ جاننے کے لئے انہوں نے اسٹڈی شروع کی۔ اس طرح انہوں نے’ فیول برن ریڈیشن ٹیکنالوجی‘ کی ایجاد کی۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے جی پی ایس، کیمرہ یا دیگر کسی آلے کے بغیر ہی کسی بھی گاڑی کو ٹریس کیا جا سکتا ہے۔ اب ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ سے انہیں اچھی رقم ملی ہے۔

حکومت سے ہے شکایت

مرتضی حمید کو حالانکہ حکومت سے شکایت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اگر ان کی ایک ایجاد کو وقت رہتے منظوری دے دی ہوتی تو شاید پلوامہ حملہ ہوتا ہی نہیں۔ مرتضیٰ علی نے سال 2016 میں ’فیول برن ریڈیشن ٹیکنالوجی‘ کی ایجاد کی اور اس ٹیکنالوجی کو مفت میں حکومت ہند کو دینے کی پیشکش کی تھی لیکن اس کے لئے ابتدائی منظوری حکومت کی طرف سے اکتوبر 2018 میں ملی۔ ان کی کامیابی کی کہانی لوگوں کے لئے ایک مثال ہے۔

مرکزی وزیر نتن گڈکری سے کرچکے ہیں ملاقات

مرتضی نے دسمبر 2018 میں مرکزی وزیر نتن گڈکری سے مل کر اپنی ٹیکنالوجی کے بارے میں جانکاری دی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی ایک چھوٹی سی ٹیم ہے جوگزشتہ 10سالوں سے روڈ ٹرانسپورٹ کو لے کر اسٹڈی کر رہی ہے۔ اسٹڈی کے دوران انہوں نے ملک بھر کے تقریباً 22 ہزار ٹرانسپورٹروں اور وابستہ سرکاری افسران سے بات چیت کے بعد یہ سبھی نتائج اخذ کیے ہیں۔ مرتضی کے مطابق آئی آئی ایم کولکاتہ بھی سال 2010 میں اسے لے کراسٹڈی کرچکا ہے۔ وہیں سی اے جی کی سال 2013-14کی رپورٹ میں ملک بھر کے ٹول پلازہ سے کم ریونیو کلیکشن کے مس منیجمنٹ کو لے کر پوائنٹ اٹھایا گیا تھا۔

کیسے ہوگا منافع؟

مرتضیٰ علی کے مطابق کمرشل ٹرانسپورٹشن کے لئے ملک میں قریب 9.3 ملین ٹرک رجسٹرڈ ہیں۔ ہر ٹرک تقریباً 5 روپے فی کلو میٹر کی ٹول فیس دیتا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق ملک کے تمام ٹول ناکوں سے پورے ایک سال میں ہونے والا کل کلیکشن قریب 22 ہزار کروڑ روپے ہے۔ جب کہ مرتضی علی حمید کی ٹیم کے مطابق یہ کلیکشن اور زیادہ ہونا چاہیے۔ ایسا اس لئے کیونکہ اگر مان لیا جائے کہ 9.3 ملین (93 لاکھ) ٹرک سڑک پر ہیں اور ہر ٹرک ایک دن میں 100 کلومیٹر چلتا ہے۔ اس حساب سے ہر ٹرک 500 روپے ٹول فیس ادا کرتا ہے، یعنی تقریبا 200 کروڑ روپے روز کا ریونیو کلیکشن ہونا چاہیے۔ اسی طرح آگے حساب لگائیں تو یہ ریونیو ایک ماہ میں 6 ہزار کروڑ اور پورے سال کا قریب 72 ہزار کروڑ روپے ہوگا جو کہ سرکاری ریکارڈ کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */