یوپی میں عتیق احمد اور اشرف کا قتل، منصوبہ بند سازش: ابو عاصم اعظمی

ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ یوپی میں پولیس کی کسٹڈی میں دو ملزمین کا قتل جنگل راج کا غماز ہے یوپی کے وزیر اعلی یوگی قانون کی پاسداری کے بڑے بلند و بانگ دعوی کرتے ہیں لیکن وہ ناکام ہوگئے ہیں۔

ابوعاصم اعظمی، تصویر یو این آئی
ابوعاصم اعظمی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

ممبئی: ممبئی ومہاراشٹر سماجوادی پارٹی کے لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے یوپی میں پولیس کسٹڈی میں مافیا سرغنہ عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے بدامنی کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ جس طرح سے ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے اس سے اب ایک خلیج پیدا ہو رہی ہے، ہندوؤں اور مسلمانوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنے کا سلسلہ اتر پردیش اور یوپی میں شروع کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ جن شوٹروں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے وہ فائرنگ کے بعد جئے شری رام، جئے شری رام کے نعرہ لگاتے ہوئے گرفتار ہوئے، پولیس نے انہیں بآسانی سے ان کے مقصد کی برآوری کے بعد گرفتار بھی کرلیا، عتیق اور اس کے بھائی اشرف پر جب فائرنگ کی جا رہی تھی تو ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار خود اپنی جان بچا کر دور بھاگ کھڑے ہوئے جبکہ ملزمین پولیس کی کسٹڈی میں تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوپی میں پولیس کی کسٹڈی میں دو ملزمین کا قتل جنگل راج کا غماز ہے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدیتہ ناتھ قانون کی پاسداری کے لئے بڑے بلند و بانگ دعوی کرتے ہیں لیکن وہ ناکام ہوگئے ہیں جس طرح سے یہ قتل کی واردات کو انجام دیا گیا اس سے یہ شبہات پیدا ہوتے ہیں کہ ان شوٹروں کو صحافیوں کے بھیس میں یہاں تک کس نے پہنچایا اور کیسے ان کے ہاتھوں میں ریوالور آئی، کیا یوپی پولیس ملزم کو اتنی کھلی چھوٹ دیتی ہے کہ وہ کسٹڈی میں بھی کسی سے بھی بات کرسکتے ہیں یا انٹرویو دے سکتے ہیں، جبکہ ممبئی اور مہاراشٹر پولیس تو کسی کو ملزم کے پاس سے گزرنے تک نہیں دیتی، ملاقات تو دور کی بات ہے۔


ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ اگر عتیق اور اشرف کی جان کو خطرہ تھا تو انہیں میڈیا کے سامنے کیوں لے جایا گیا یہ تمام سوال حل طلب ہیں کیونکہ ایسے حالات میں یہی سوال پوچھے جا رہے ہیں کہ اگر کوئی اتنا خطرناک غنڈہ ہے جس کی جان کا ہر کوئی پیاسا ہے تو پھر اسے بھیڑ بھاڑ میں کیوں لے جایا گیا، اسے صحافیوں کے روبرو بات کر نے کا موقع کیوں دیا گیا اس کے قافلہ پر مامور اہلکاروں نے صحافیوں کو پہلے ہی کیوں نہیں ہٹایا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شوٹروں کو اس کا علم تھا کہ صحافی عتیق سے بات کریں گے اور پھر وہ بآسانی اپنا کام پورا کر کے جئے شری رام کا نعرہ لگا کر یوپی پولیس کی شرن یعنی خودسپردگی کر دیں گے، یہ کام انتہائی پلاننگ و منصوبہ بند طریقے سے ہوا ہے اس میں کئی شبہات بھی ہیں جس کی انکوائری ضروری ہے، یوگی نے تو عدالتی انکوائری کا حکم دے دیا ہے لیکن کیا یہ انکوائری موثر ثابت ہوگی جو سرکار مٹی میں ملانے کا دعوی کرتی ہے تو کیا وہ سرکار اس کی عدالتی انکوائری غیر منصفانہ کروا سکتی ہے یہ سوال اب سب انصاف پسندوں کے ذہنوں میں گشت کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔