’وزیر اعظم مودی اور امت شاہ سے رابطہ قائم نہیں کروں گا‘ بی جے پی سے مستعفی کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹار کا بیان

کرناٹک میں بی جے پی کو شدید جھٹکا دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور بااثر لنگایت لیڈر جگدیش شیٹار نے اتوارا کو کہا کہ وہ جلد ہی کانگریس میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ہبلی (کرناٹک): کرناٹک میں بی جے پی کو شدید جھٹکا دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ اور بااثر لنگایت لیڈر جگدیش شیٹار نے اتوارا کو کہا کہ وہ جلد ہی کانگریس میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔ شیٹار نے بی جے پی سے استعفی دے دیا ہے۔ اپنے آئندہ کے اقدام پر بات کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے تمام اختیارات کھلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے خیر خواہوں سے بات کر رہا ہوں کہ میرے لیے کون سا فیصلہ درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کانگریس لیڈران نے ابھی تک ان سے رابطہ نہیں کیا ہے لیکن وہ اپنے قریبی لوگوں سے کانگریس میں شامل ہونے کے بارے میں بات کریں گے۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا وہ اس معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی سے رجوع کریں گے؟ شیٹر نے کہا کہ وہ وزیر اعظم مودی یا مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ تک پہنچنے کی کوئی کوشش نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم اور مرکزی وزیر داخلہ ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کیا ہو رہا ہے!


شیٹار نے کہا کہ پارٹی بنانے والے سینئرز کو جان بوجھ کر ذلیل کیا جا رہا ہے۔ اس سے پارٹی کو نقصان ہوگا۔ ریاست میں کچھ چیزوں کو ہلکے سے لیا جا رہا ہے۔ ان میں بزرگوں سے بات کرنے کے آداب نہیں ہیں۔ شیٹار نے کہا کہ بی جے پی ملک میں لنگایت قیادت کو تباہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا ’’میں نہیں جانتا کہ پی ایم مودی جی یہ جانتے ہیں یا نہیں کہ جن لوگوں کو کرناٹک انچارج کے طور پر بھیجا گیا ہے اور کچھ لیڈروں نے فیصلہ کیا ہے کہ بی جے پی کو اسمبلی انتخابات میں اقتدار میں نہیں آنا چاہئے۔ تاہم پارٹی کو ذاتی مفادات کے لیے قربان کیا جا رہا ہے۔

شیٹار ہبلی دھارواڑ (وسطی) حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اس پیش رفت کو بی جے پی کے لیے ایک بڑے جھٹکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ قبل ازیں حال ہی میں اتھانی حلقہ سے ٹکٹ نہیں دیے جانے کے بعد لکشمن ساودی کانگریس میں شامل ہو گئے اور انہیں اسی حلقہ سے امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔