ممبئی: رمضان کے دوران فجر میں لاوڈاسپیکر کے استعمال کا مسئلہ ہنوز برقرار، حکومت سے خصوصی رعایت دینے کا مطالبہ

امسال سحری اور فجر میں لاواڈاسپیکر کے استعمال کا مسئلہ ہنوز برقرار ہے، ماہ مقدس کی شروعات کو صرف آٹھ روز رہ گئے ہیں، لیکن مسلمانوں کی تشویش کا کسی کو انداز نہیں ہے۔

مسجد، علامتی تصویر آئی اے این ایس
مسجد، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: ماہ رمضان المبارک کی آمد ہے اور امکان ہے کہ امسال بڑے جوش وخروش سے رمضان المبارک روایتی مذہبی عقیدت کے ساتھ منایا جائے گا، ویسے حقیقت یہ ہے کہ 2020 اور 2021 میں جو سخت پابندیاں نافذ رہیں، گزشتہ سال چند پابندیوں کے ساتھ بڑی راحت دے دی گئی تھی، حالانکہ صبح صادق اور فجر کی اذان کے لیے لاواڈاسپیکر کا مسئلہ اٹھایا تھا، کیونکہ ایک سیاسی پارٹی نے اسپیکر کے استعمال پر اعتراض اٹھاتے ہوئے پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

گزشتہ سال ماہ رمضان کے بعد پولیس حرکت میں آگئی اور جگہ جگہ کارروائی بھی کی گئی، فجر ہی نہیں بلکہ دوسرے اوقات میں بھی اسپیکر کی آواز دباؤ ڈال کر کم کروائی گئی۔ امسال سحری اور فجر میں لاواڈاسپیکر کے استعمال کا مسئلہ ہنوز برقرار ہے، ماہ مقدس کی شروعات کو صرف آٹھ روز رہ گئے ہیں، لیکن مسلمانوں کی تشویش کا کسی کو انداز نہیں ہے، مسلمان لیڈر شپ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حکومت پولیس، انتظامیہ اور دیگر ایجنسیاں سپریم کورٹ کے حکم کا حوالہ دے کر دامن بچا لیتی ہیں، لیکن یہ بھی سچائی ہے کہ برداروطن کے تہوار گنیش اتسو اور نوراتری میں ڈانڈیا کے لیے خصوصی حکمنامہ جاری کرکے لاواڈاسپیکر کے استعمال کی اجازت دے دی جاتی ہے۔


شمالی ہندوستان خصوصی طور پر اترپردیش میں آواز کم کر کے یوگی حکومت نے منظوری دے دی ہے۔ موسم سرما کی وجہ سے اکثر مساجد صبح چھ بجے کے بعد لاواڈاسپیکر پر اذان دے دیتے تھے، لیکن موسم کی تبدیلی کے ساتھ صبح صادق اور طلوع آفتاب کے اوقات میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے، اس لیے لاواڈاسپیکر کا استعمال صبح چھ بجے سے پہلے ممکن ہے، اس لیے ریاستی حکومت سے کئی تنظیمیں اور ادارے درخواستیں کر رہے ہیں کہ ماہ رمضان میں جوکہ انشاءاللہ 23 مارچ سے شروع ہوں گے اور ایک مہینے مسلمان روزے رکھیں گے اور عبادت کریں گے۔ لیکن ابھی تک کسی سیاسی جماعت یا سوشل مسلم تنظیم نے ارباب اقتدار کی توجہ اس جانب مبذول نہیں کروائی ہے۔ جس کے سبب عام مسلمان کنفیوز نظر آتا ہے۔ اس بارے میں سرکاری سطح پرکام کرنے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔