ممبئی: طوفان اور کورونا کے درمیان پولس کانسٹیبل نے مسلم لڑکی کی بچائی جان

مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے 14 سالہ مسلم لڑکی ثنا کی مدد کرنے والے پولس کانسٹبل کو کال کیا اور اس کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنے عمل کے ذریعہ انسانیت کا سر بلند کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کووڈ-19 انفیکشن کی وجہ سے پورا ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا پریشان ہے اور اس درمیان طوفان نسرگ نے بھی ہندوستان کئی کچھ ریاستوں میں اپنی تباہی مچائی ہے۔ ممبئی ایک ایسا شہر ہے جو کورونا انفیکشن کے لگاتار بڑھتے ہوئے معاملوں سے پریشان ہے ہی، نسرگ طوفان کی وجہ سے بھی شہر کے انتظام و انصرام کو کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ اس مشکل وقت میں ایک کمسن مسلم لڑکی کے دل کے آپریشن کے لیے ممبئی پولس کے ایک جوان اپنا پورا زور لگا دیا اور اب اس کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔


میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق 3جون کو 14سالہ ثناء ایف خان کو ہندوجا اسپتال میں اوپن ہارٹ سرجری کی ضرورت پیش آئی اور اسے اے پلس خون کے گروپ کی ضرورت پڑی۔ کورونا وائرس کے دوران پابندیوں اور طوفان کی وجہ سے خون کے لیے دستیاب شخص پہنچنے سے قاصررہا۔ اس موقع پرتاردیو پولس اسٹیشن سے وابستہ آکاش بابا صاحب گائیکواڈ نامی پولس اہلکار جعلی اسپتال میں تعینات تھا اور اسے جب اس صورتحال کا علم ہوا تواس نے رضاکارانہ طور پر خون دینے کی پیشکش کی۔

مذکورہ پولس اہلکار گائیکواڈ کو اندر لے جایا گیا اور ضروری جانچ کے بعد ان کے خون میں یکسانیت پائی گئی اور اس طرح خون کا عطیہ مریض کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہوا۔ اس واقعہ کے بعد وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے پولس کانسٹبل کو کال کیا اور اس کی ستائش کی ۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ پولس نے پہلے کورونا اور پھر طوفان کے بحران میں عوام کی زبردست مدد کی ہے، اور اب ایک کمسن لڑکی کی زندگی بچانے میں پولس اہلکار نے انسانیت کا سر بلند کیا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jun 2020, 10:29 PM