ممبئی: گیٹ وے آف انڈیا میں شگاف کا انکشاف، مرکزی حکومت نے مرمت میں بتایا 9 کروڑ روپے کا تخمینہ

مرکزی وزیر ثقافت کشن ریڈی نے بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر نے ایک تفصیلی سائٹ مینجمنٹ پروجیکٹ تیار کیا ہے اور گیٹ وے آف انڈیا کے تحفظ و مرمت میں تقریباً 9 کروڑ روپے لاگت کا اندازہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گیٹ وے آف انڈیا، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گیٹ وے آف انڈیا، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ممبئی میں بنے تاریخی گیٹ وے آف انڈیا میں شگاف پیدا ہو رہا ہے۔ مرکزی وزیر ثقافت جی. کشن ریڈی نے پارلیمنٹ میں اس تعلق سے جانکاری دی۔ انھوں نے بتایا کہ گیٹ وے آف انڈیا کے جائزہ کے دوران سطح پر کچھ شگاف دیکھنے کو ملا ہے، لیکن مجموعی ڈھانچہ بہتر حالت میں ہے۔ کشن ریڈی نے مزید کہا کہ بلڈنگ پر کئی مقامات پر پودے بھی اُگتے ہوئے دکھائی دیئے ہیں۔ گنبد میں لگی واٹر پروفنگ اور سیمنٹ کنکریٹ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

مرکزی وزیر ثقافت کا کہنا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر نے ایک تفصیلی سائٹ مینجمنٹ پروجیکٹ تیار کیا ہے اور گیٹ وے آف انڈیا کے تحفظ و مرمت کے لیے 8 کروڑ 98 لاکھ 29 ہزار 574 روپے لاگت کا اندازہ ہے۔ سیاحت اور ثقافتی امور کے محکمہ، حکوت ہند نے 10 مارچ کو اس سلسلے میں منظوری دے دی ہے۔


دراصل پارلیمنٹ میں مرکزی وزیر سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا حال ہی میں گیٹ وے آف انڈیا کے اسٹرکچرل آڈٹ میں سامنے کے حصے میں شگاف کا پتہ چلا ہے؟ انھوں نے اس کے جواب میں کہا کہ ’’گیٹ وے آف انڈیا، ممبئی ایک مرکز کی نگرانی والا اسمارک نہیں ہے۔ یہ محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر، مہاراشٹر حکومت کے تحفظ میں ہے۔ تجزیہ کے دوران سطح پر کچھ شگاف دکھائی پڑے ہیں۔ مجموعی ڈھانچہ بہتر حالت میں پایا گیا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ممبئی میں گیٹ وے آف انڈیا کی تعمیر 1911 میں کی گئی تھی۔ اسے انگلینڈ کے راجہ جارج پنجم اور ان کی بیوی کوئن میری کے استقبال میں بنایا گیا تھا۔ اس کی تعمیر آرکیٹکچر جارج وٹیٹ نے کی تھی۔ انھوں نے 1914 میں اس کے ڈیزائن کو منظوری دی تھی لیکن اس کی بنیاد 31 مارچ 1911 کو رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد یہ 1924 میں بن کر تیار ہوا تھا۔ گیٹ وے آف انڈیا کو پیلے بیسالٹ اور کنکریٹ سے بنایا گیا تھا۔ اسے انڈین-سارسینک طرز میں ڈیزائن کیا گیا۔ اس اسمارک کے مرکزی گنبد کا قطر تقریباً 48 فٹ ہے اور اس کی اونچائی 83 فٹ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔