ممبئی کے تاجر کو پوری رات ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ میں رکھا، 53 لاکھ روپے کی ٹھگی، ایف آئی درج کر پولیس نے تحقیقات شروع کر دی

’ڈیجیٹل اریسٹ‘ سائبر کرائم کا ایک نیا طریقہ ہے، جس میں مجرم خود کو سرکاری ایجنسیوں یا قانون نافذ کرنے والے افسران کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ وہ آڈیو یا ویڈیو کال کے ذریعہ متاثرہ کو دھمکاتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جنوبی ممبئی کے ایک تاجر کو سائبر فراڈ نے پوری رات ’ڈیجیٹل گرفتاری‘ میں رکھا اور خود کو قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کا سربراہ بتا کر اس سے 53 لاکھ روپے کی ٹھگی کر لی۔ پولیس نے منگل (11 نومبر) کو اس حوالے سے اطلاع دی۔ پولیس افسر نے بتایا کہ ٹھگوں نے تاجر پر منی لانڈرنگ کے معاملے میں شامل ہونے کا جھوٹا الزام عائد کیا اور اسے پوری رات ویڈیو کال میں بنے رہنے کے لیے مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے روز اس کی ’آن لائن ضمانت کی سماعت‘ ہوگی اور سپریم کورٹ کے نام سے ایک فرضی نوٹس بھی بھیجا گیا۔

واضح رہے کہ ’ڈیجیٹل اریسٹ‘ سائبر کرائم کا ایک نیا طریقہ ہے، جس میں مجرم خود کو سرکاری ایجنسیوں یا قانون نافذ کرنے والے افسران کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ وہ آڈیو یا ویڈیو کال کے ذریعہ متاثرہ کو دھمکاتے ہیں، ذہنی طور پر یرغمال بنا لیتے ہیں اور پیسے دینے کا دباؤ ڈالتے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تاجر ممبئی کے اگری پاڑا علاقہ کے رہنے والے ہیں۔ اسے رواں ماہ کے 2 نومبر کو ایک نامعلوم نمبر سے فون آیا تھا، فون کرنے والے نے خود کو راجیو سنہا بتایا، جو ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا (ٹی آر اے آئی) کے افسر ہونے کا دعویٰ کر رہا تھا۔ اس نے تاجر سے کہا کہ اس کے نام سے جاری سم کارڈ کا استعمال دھوکہ دہی میں ہوا ہے اور اسے 2 گھنٹے میں دہلی پولیس کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔


پولیس کے مطابق جب تاجر نے دہلی آنے میں معذوری ظاہر کی تو فون کرنے والے نے کہا کہ اس کے خلاف دہلی میں معاملہ درج ہے اور جلد ہی دہلی پولیس اس سے رابطہ کرے گی۔ اس کے بعد تاجر کو ایک ویڈیو کال آیا، فون کرنے والے نے خود کو دہلی پولیس کا ایک افسر وجے کھنہ بتایا۔ اس نے کہا کہ تاجر کا نام منی لانڈرنگ معاملہ میں سامنے آیا ہے اور اس کے آدھار کارڈ کا استعمال دہلی کے دریا گنج علاقہ میں ایک سرکاری بینک میں کھاتہ کھولنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ٹھگوں نے تاجر کو کئی گھنٹوں تک ڈرایا دھمکایا۔ فون کال کو مسلسل مختلف لوگوں کو ٹرانسفر کیا گیا جو مبینہ طور پر اینٹی کرپشن برانچ، انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ اور ڈائریکٹر آف لیگل افیئرز کے نام سے فرضی نوٹس دکھاتے رہے۔ پوری رات یہ ویڈیو کال چلتی رہی اور تاجر سے اس کی جائیداد، بینک بیلنس اور بچت کے بارے میں پوچھ تاچھ ہوتی رہی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اگلے روز ٹھگوں نے تاجر سے کہا کہ وہ گرفتاری میں ہے اور اپنی آن لائن ضمانت کی سماعت تک کمرے سے باہر نہیں جا سکتا۔ سماعت کے دوران عدالت نے مبینہ طور پر اس کی ضمانت عرضی خارج کر دی اور اس کے تمام بینک کھاتوں کو فریز کرنے اور پیسے کو قومی بینک میں منتقل کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد ایک ٹھگ نے اسے سپریم کورٹ کے نام سے فرضی نوٹس بھیجا اور ایک بینک کھاتہ بتایا، جس میں 53 لاکھ روپے جمع کرنے کو کہا گیا۔ تاجر نے خوف کی وجہ سے وہ رقم جمع کر دی، کچھ وقت بعد جب ٹھگوں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا تو تاجر کو شک ہوا۔ اس کے بعد وہ باتھ روم جانے کا بہانہ بنا کر کمرے سے باہر نکلا اور 1930 سائبر ہیلپ لائن نمبر پر فون کر کے پولیس کو اطلاع دی اور سائبر تھانے میں شکایت درج کرائی۔ پولیس نے معاملہ درج کر تحقیقات شروع کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔