مختار عباس نقوی نے شہریت ترمیمی قانون میں ترمیمات کے امکان کو مسترد کر دیا

میڈیا سے بات کرتے ہوئے مختار عباس نقوی نے کہا ”ہم موجودہ شہریت ترمیمی قانون میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کریں گے جس کو پارلیمنٹ میں منظوری دی گئی ہے“۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

حیدرآباد: مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے شہریت ترمیمی قانون میں کسی بھی قسم کی ترمیم کے امکان کو مسترد کر دیا۔ حیدر آباد کے پیپلز پلازہ نیکلس روڈ میں ’ہنر ہاتھ‘ ہفتہ طویل پروگرام کے افتتاح کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے نقوی نے کہا ”ہم موجودہ شہریت ترمیمی قانون میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کریں گے جس کو پارلیمنٹ میں منظوری دی گئی ہے“۔

انہوں نے عوام سے کہا کہ ہر ہندوستانی شہری بشمول مسلمانوں کے دستوری، مذہبی اور سماجی حقوق محفوظ ہیں۔ نقوی نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں عوام کو گمراہ کر رہی ہیں اور سیاسی فائدہ کے لئے سی اے اے 2019 پر عوام میں بے چینی پیدا کر رہی ہیں۔


مرکزی وزیر نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون 2019 پر ملک بھر میں عمل کیا جائے گا۔ اس ایکٹ سے کسی بھی ہندوستانی شہری بشمول مسلمانوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے ذریعہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے ان اقلیتی طبقات کو شہریت دی جائے گی جنہوں نے ستائے جانے پر دسمبر 2014 سے پہلے ان ممالک کو چھوڑ دیا۔

نقوی نے کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک، مسلمانوں کے لئے ہندوستانی شہریت چاہتا ہے تو انڈین ایکٹ 1956 کے ذریعہ ان کو شہریت مل سکتی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران تقریباً 600 مسلمانوں کو ہندوستانی شہریت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں بشمول کانگریس، ترنمول کانگریس جو شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کر رہی تھیں کے اب مشترکہ پارلیمانی سلیکٹ کمیٹی کے ارکان ہیں، سلیکٹ کمیٹی کے اجلاس اور پارلیمنٹ میں مباحثہ کے دوران بھی انہوں نے اس کی مخالفت نہیں کی۔ نقوی نے کہا کہ عوام میں بیداری پیدا کی جائے گی اور مرکز سمیناروں و جلسوں کا اہتمام کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔