فرقہ پرست طاقتوں نے محرم میں بہار کی فضا کو زہر آلود کیا

کٹیہار، جموئی، سیتامڑھی اور الور وغیرہ میں فرقہ وارانہ فسادات کی زد میں آ کر درجنوں افراد زخمی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بہار کے کئی علاقوں میں شورش پسند عناصر اور ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں نے منصوبہ بند طریقے سے محرم اور دُرگا پوجا کے موقع پر نہ صرف فرقہ وارانہ فساد کا ماحول قائم کیا بلکہ پرامن علاقوں کی فضا کو بھی زہر آلود کر دیا۔ کٹیہار، جموئی، سیتا مڑھی، الور، نوادہ، مغربی چمپارن، بھوجپور، روہتاس اور سیوان وغیرہ علاقوں میں شرپسندوں نے اقلیتی طبقہ پر اینٹ اور پتھر سے حملہ کیا اور کئی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ مختلف علاقوں سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق ان فسادات میں دو درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کٹیہار میں 2 اکتوبر کی شام کے بعد شرپسندوں نے اپنی ناپاک کوششوں سے ماحول میں کشیدگی پیدا کر دی جس نے 3 اکتوبر کو بھی علاقے میں سراسیمگی کا عالم بنائے رکھا۔ خصوصی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یکم اکتوبر تک ماحول بہت خوشگوار تھا اور دُرگا پوجا کے دوران اقلیتی طبقہ کی رہنمائی میں نوجوان اصلاح کمیٹی نے مشہور شہید چوک پر کم و بیش ایک ہزار ہندوؤں کو شربت بھی پلایا۔ لیکن 2 اکتوبر کو جب تعزیہ نکالا گیا تو بجرنگ دل اور آر ایس ایس والوں نے منصوبہ بند طریقے سے ماحول کو خراب کر دیا۔ کدوا (کٹیہار) سے کانگریس کے ممبر اسمبلی ڈاکٹر شکیل احمد خان نے اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’فضا کو زہر آلود کرنے کی سازش میں چودھری محلہ واقع شیو مندر کے پجاری کا اہم کردار رہا ہے جنھوں نے مسلمانوں پر چھجا توڑنے اور نالہ کو نقصان پہنچانے کا جھوٹا الزام عائد کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پجاری کے جھوٹے الزام کے بعد بجرنگ دل کے لوگوں نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور کئی گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ انھوں نے اقلیتی طبقہ کو نشانہ بھی بنایا جس میں 6 لوگ بری طرح زخمی ہو گئے۔‘‘

خبروں کے مطابق کٹیہار کے تکیہ، چودھری محلہ، رام پارہ، تین کچھیا، شریف گنج، ہری گنج وغیرہ علاقوں میں اب بھی ماحول میں کشیدگی برقرار ہے۔کئی دکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ کے واقعات بھی انجام دیے گئے۔ ڈاکٹر شکیل احمد کے مطابق پولس کی فوری کارروائی کے سبب حالات پر قابو پا لیا گیا ہے لیکن کچھ شرپسندوں کے ٹھکانوں سے اسلحوں کی برآمدگی سے اندازہ ہوتا ہے کہ بجرنگ دل اور آر ایس ایس کوئی بڑی سازش تیار کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ پٹنہ کے ڈی جی پی مسٹر ٹھاکر سے لگاتار رابطے میں ہیں اور ماحول خراب کرنے والوں پر سختی بھی کی جا رہی ہے۔

نوادہ کے اکبر پور بازار سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گزشتہ 6 دنوں سے ماحول میں کشیدگی برقرار ہے۔ دُرگا پوجا اور تعزیہ داری کے دوران حالات اس قدر خراب ہوئے کہ انٹرنٹ سروس شروع کیے جانے کے بعد منگل کو یہ سروس دوبارہ بند کر دی گئی۔ نوادہ سپرنٹنڈنٹ آف پولس وکاس برمن نے اس سلسلے میں قومی آواز کو بتایا کہ دو فرقوں میں تصادم کے بعد پانچ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور سیکورٹی کے اضافی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔ ضلع جموئی میں بھی پچھلے تین دنوں سے بازار اور اسکول بند ہیں، انٹرنیٹ خدمات بھی بند کر دیے گئے ہیں تاکہ شرپسند کسی طرح کی افواہ نہ پھیلا سکیں۔


















فرقہ پرست طاقتوں نے محرم میں بہار
کی فضا کو زہر آلود کیا

سیوان میں برہریا کے کربلا بازار کو بھی شرپسندوں نے سوموار کو اپنا نشانہ بنایا تھا اور پتھر بازی و آگ زنی جیسے واقعات انجام دیے تھے۔ اس واقعہ کے سبب لوگوں کے اندر ابھی تک خوف کا ماحول ہے۔ ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے سیوان کے ایس پی سورو کمار شاہ نے کہا کہ ’’ایک گروپ نے اقلیتی طبقہ کی دکانوں پر حملہ کیا تھا اور ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اب حالات قابو میں ہیں۔‘‘ سیتامڑھی ضلع سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق ابھی تک 50 سے زائد لوگوں کو پولس نے گرفتار کیا ہے۔ سیتامڑھی میں اتوار کے روز دو فرقہ میں تصادم کے بعد پولس انتظامیہ حرکت میں آئی۔ بھوجپور کے پیرو اور روہتاس کے نوکھا میں بھی فساد برپا ہونے کی صورت میں انتظامیہ نے انٹرنیٹ خدمات بند کر دی ہے۔ پولس کے مطابق نوکھا میں اقلیتی طبقہ کی 6 دکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس ضمن میں ابھی تک 17 لوگوں کی گرفتاری عمل میں آ چکی ہے۔

اس کے علاوہ بھی بہار کے کئی اضلاع میں شرپسندوں کے ذریعہ ماحول خراب کرنے کی کوششیں ہوئیں لیکن اقلیتی طبقہ کی ہوشمندی کے سبب انھیں کامیابی نہیں مل سکی۔ جن علاقوں میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے وہاں اضافی پولس اب بھی تعینات ہے۔ امارت شرعیہ، پھلواری شریف کے ناظم اعلیٰ مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اس سلسلے میں ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ جن علاقوں میں پولس نے فوری کارروائی کی وہاں ماحول خراب ہونے سے بچ گیا اور جہاں غفلت سے کام لیا گیا وہاں شرپسند فضا کو زہر آلود کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’شمالی ہندوستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کی اہم وجہ ’سیاست‘ ہے۔ بی جے پی، آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی تنظیمیں سیاسی میدان میں خود کو اونچا کرنے کے لیے ماحول کو خراب کر رہی ہیں۔‘‘

مولانا انیس الرحمن نے بات چیت کے دوران بتایا کہ اپنے نمائندوں کے ذریعہ انھوں نے بہار کے مسلمانوں سے کسی بھی غلط حرکت کا جواب تشدد آمیز طریقہ سے نہ دینے اور قریبی تھانوں میں ایف آئی آر درج کرانے کی اپیل کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمیں ذرا بھی امید نہیں تھی کہ شرپسند عناصر اس طرح منصوبہ بندی کے ساتھ بہار کے ہر علاقے میں دو فرقوں کو لڑانے کے لیے پرعزم ہیں۔ امن پسند ہندوؤں اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ صبر کا دامن نہ چھوڑیں اور پراگندہ ذہن رکھنے والوں کے منصوبوں کو ناکام بنائیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔