الہ آباد میں مسجد کے اندر مردہ حالت میں پائے گئے مؤذن ضیاء الدین سپرد خاک

پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران متوفی مؤذن کی جیب سے 500 روپے بھی ملے، یہی نہیں مسجد کے اندر باورچی خانے میں بھی راشن کی ایک بڑی مقدار برآمد ہوئی ہے۔ ایسی حالت میں ان کی موت قدرتی معلوم ہوتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

الہ آباد: کوتوالی کے علاقے چوک کلاک ٹاور چوراہے کے قریب واقع مسجد کے مؤذن ضیاء الدین فاروقی (83) سنیچر کی سہ پہر مردہ حالت میں پائے گئے۔ لاک ڈاؤن کے دوران، وہ مسجد میں تنہا رہ کر نماز پڑھتے تھے۔ اطلاع پر پولیس بھی اہل خانہ کے ساتھ پہنچی۔ تفتیش کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی موت کسی بیماری سے ہوئی ہے۔ اہل خانہ نے جسد خاکی کو رات ہی میں سپرد خاک کر دیا۔

ضیاء الدین عرف لالو اصل میں شاہ گنج کے دوندی پور کے رہنے والے تھے۔ ان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ اطلاع کے مطابق پچھلے کئی سالوں سے وہ چوک گھنٹہ گھر میں بھارت گلاس ہاؤس کی بالائی منزل پر مسجد میں بطور مؤذن رہتے تھے۔ سنیچر کی سہ پہر ایک بجے کے قریب وہاں سے بدبو محسوس ہوئی تو لوگوں نے تحقیق شروع کی۔ مگر اندر سے دروازہ بند تھا۔


اطلاع پر کوتوالی پولیس موقع واردات پر پہنچ گئی۔ جب کسی طرح پولیس دروازے کے اندر پہنچی تو ضیاءالدین بستر پر مردہ حالت میں پائے گئے۔ اطلاع ملتے ہی شاہ گنج میں مقیم بھائی اور کنبہ کے دیگر افراد پہنچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ضیاءالدین ایک عرصے سے علیل تھے۔ ایک ماہ قبل ہی انہیں کالون اسپتال میں بھی داخل کرایا گیا تھا۔

مقامی لوگوں کے بیان کے مطابق وہ خود مسجد میں رہ کر کھانا بناتے تھے، بعض اوقات گھر والے بھی کھانا پہنچاتے تھے۔ دوسری طرف مقامی لوگوں نے پولیس کو بتایا کہ مؤذن صاحب کی جمعرات کو آخری مرتبہ اذان سنائی دی تھی، جمعہ کے دن اذان نہیں سنائی دی تھی اور ہفتہ کے روز یہ حادثہ پیش آیا۔ وہ لاک ڈاؤن کے بعد مسجد سے بہت کم ہی نکلتے تھے۔ آخری بار ان کو چار دن پہلے دیکھا گیا تھا۔ کوتوالی کے انسپکٹر جے چند شرما نے کہا کہ تفتیش کے بعد یہ کیس قدرتی موت کی طرح لگتا ہے۔ لِکھا پڑھی کے بعد نعش لواحقین کے حوالے کردی گئی ہے۔


پریاگ راج کوتوالی پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ تفتیش کے دوران متوفی مؤذن کی جیب سے 500 روپے کا نوٹ بھی ملا۔ صرف یہی نہیں مسجد کے اندر باورچی خانے میں بھی راشن کی ایک بڑی مقدار برآمد ہوئی ہے۔ ایسی حالت میں قدرتی موت ہی معلوم ہوتی ہے۔ لواحقین نے یہ بھی بتایا ہے کہ طویل عرصے تک وہ بیماری میں گھرے رہنے کی وجہ سے افسردگی کے شکار تھے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔