ایم پی: بی جے پی لیڈر نے دکان میں گھس کر ریٹائرڈ فوجی سے کی مار پیٹ، پولیس پر بھی الزامات عائد

بی جے پی کے نوجوان لیڈر پر الزام ہے کہ اس نے ریٹائر فوجی کی دکان میں گھس کر مار پیٹ اور توڑ پھوڑ کی، اس واقعہ میں سابق فوجی سمیت دو افراد زخمی ہو گئے

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بھوپال: اقتدار کے نشہ میں چور بی جے پی کے لیڈران اور اس سے وابستہ افراد کا عوام کے ساتھ بدسلوکی کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ نوئیڈا میں جس طرح شری کانت تیاگی نے ایک خاتون کے ساتھ بدسلوکی کی، اسی طرز پر اب مدھیہ پردیش کے ریوا میں واردات انجام دی گئی ہے۔ یہاں بی جے پی کے نوجوان لیڈر پر ریٹائر فوجی کی دکان میں گھس کر مار پیٹ اور توڑ پھوڑ کرنے کا الزام عائد ہوا ہے۔ اس دوران سابق فوجی سمیت دو افراد زخمی ہو گئے۔ مار پیٹ کرنے والے شخص کو ریوا کے بی جے پی یوا مورچہ کا شہر صدر قرار دیا جا رہا ہے۔

معاملہ ریوا کے اہمیا تھانہ علاقہ کا ہے۔ یہاں فوج سے ریٹائر فوجی دنیش مشرا سلون (مینز پارلر) چلاتے ہیں۔ ان کی دکان پر کئی ملازم کام کرتے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ پیر کے روز بی جے پی یوا مورچہ کا شہر صدر رتو راج چترویدی اپنے ساتھیوں کے ساتھ دکان میں داخل ہوا اور دنیش مشرا کے ساتھ مار پیٹ شروع کر دی۔


اس دوران بی جے پی لیڈر کے ساتھیوں رتوراج، انوراگ مشرا اور امن مشرا نے دنیش مشرا کو بری طرح پیٹا اور ان کی دکان کو بھی نقصان پہنچایا۔ بی جے پی لیڈر کی یہ حرکت دکان میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں قید ہو گئی۔ اب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ تاحال یہ معلوم نہیں ہوا ہے کہ یہ تنازعہ اور مار پیٹ کس وجہ سے شروع ہوئی تھی۔

معاملہ شہ سرخیوں میں آنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور شکایت موصول ہونے کے بعد رتو راج، انوراگ مشرا اور امن چترویدی کے خلاف تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے ملزم بی جے پی لیڈر اور اس کے ساتھیوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔


وہیں متاثرہ دنیش مشرا نے کہا کہ پولیس نے ان کی شکایت پر فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ واقعے کے وقت پولیس اہلکار بھی موقع پر موجود تھے تاہم انہوں نے انہیں نہیں بچایا، بلکہ ملزمان کو چھوڑ کے لئے گئے۔ دنیش مشرا نے کہا کہ رتوراج ایک عادی مجرم ہے اور اس کے خلاف ماضی میں بھی مجرمانہ مقدمات درج کئے جا چکے ہیں۔ اس کے باوجود وہ بے خوف گھومتا ہے۔ ملزم تاحال مفرور ہے اور پولیس اس کی تلاش کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔