پدماوت تنازعہ برقرار، مدھیہ پردیش-راجستھان حکومت سپریم کورٹ پہنچی

سپریم کورٹ نے 18 جنوری کو ’پدماوت‘ پورے ملک میںریلیز کرنے کا حکم سنایا تھا، لیکن بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں اب بھی فلم کے خلاف احتجاج میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لگاتار تنازعہ کا سامنا کر رہی سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’پدماوت‘ 25 جنوری کو ریلیز کے لیے تیار ہے لیکن مدھیہ پردیش اور راجستھان میں اس پر پابندی عائد کرنے کے لیے ان ریاستوں کی حکومتیں اب بھی پرعزم نظر آ رہی ہیں۔ ان دونوں ہی ریاستوں کی حکومتوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر فلم کی ریلیز روکنے کی اپیل کی ہے۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے کل یعنی 23 جنوری کو معاملے کی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مدھیہ پردیش اور راجستھان حکومتوں کی طرف سے سوموار کو داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ’پدماوت‘ کی ریلیز سے متعلق دیے گئے اپنے پہلے فیصلے پر غور کرے۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے ہی 18 جنوری کو فلم پورے ملک میں ریلیز کرنے کا حکم صادر کیا تھا۔ فلم 25 جنوری کو ریلیز کیا جانا ہے لیکن اس کی مخالفت کم ہونے کی جگہ لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

دیپکا پادوکون، رنویر سنگھ اور شاہد کپور جیسے ستاروں سے سجی اس فلم کے متعلق مدھیہ پردیش اور راجستھان حکومتوں نے سپریم کورٹ میں پیش اپنی عرضی میں کہا ہے کہ سنیمیٹوگرافی ایکٹ میں یہ واضح ہے کہ اگر کسی فلم سے لاءاینڈ آرڈر بگڑنے کا شبہ ہو تو ریاستی حکومتیں فلم پر پابندی عائد کر سکتی ہیں۔ بی جے پی حکومت والی ان ریاستوں میں ’پدماوت‘ کے خلاف زبردست احتجاج ہو رہے ہیں اور ’کرنی سینا‘ نے تو اسے راجپوتوں کے وقار کا مسئلہ بنا لیا ہے اور ریاست میں فلم ریلیز کی صورت میں کچھ بھی کر گزرنے کے لیے تیار ہے۔

بہر حال، 23 جنوری کو چیف جسٹس دپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ کل بی جے پی حکومت والی ان ریاستوں کی اپیل پر سماعت کرے گی۔ حالانکہ فلم پروڈیوسر کے وکیل ہریش سالوے نے معاملے کی فوری سماعت کی مخالفت کی ہے لیکن بنچ نے ان کی مخالفت پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اس درمیان کرنی سینا نے ایک بار پھر اشاروں میں دھمکی دی ہے۔ گڑگاوں میں اس تنظیم کے رکن سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اگر فلم کو ریلیز کیا جاتا ہے تو وہ کیا کریں گے، اس پر انھوں نے کہا ”انتظار کرو اور دیکھو 25 کو کیا ہوتا ہے۔“ کرنی سینا کے اراکین نے فلم نہ دکھانے کے لیے تھیڑوں کے مالکان کو عرضداشت بھی پیش کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔