کلبھوشن سے ملاقات کے بعد اہلیہ اور والدہ کی وطن واپسی

ملاقات کے دوران پاکستان میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ بھی موجود رہے، پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات35 سے 40 منٹ تک چلی۔کلبھوشن کی اہلیہ اور ماں اب ہندوستان لوٹ آئیں ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان نے سوموار کو اسلام آباد میں جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات میں پھانسی کی سزا پائے ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو سے ان کی اہلیہ اور ماں کی ملاقات ہوئی۔ کلبھوشن سے ملاقات کے بعد اہل خانہ نے ہندوستان لوٹ کر مرکزی وزیر برائے خارجہ امور سشما سوراج سے ان کی رہائش پر ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران جادھو کے والدین اور اہلیہ شامل رہے۔ اس دوران سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر اور خارجہ امور کے ترجمان رویش کماربھی سشما سوراج کی رہائش پر موجود رہے۔

قبل ازیں پاکستان نے کلبھوشن کے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت تو دی لیکن یہ ملاقات ایک بند کمرے میں اس طرح سے کرائی گئی کہ جادھو اور ان کے اہل خانہ ایک دوسرے کو نہ تو چھو سکےاور نہ ہی براہ راست بات کر سکے۔ بات چیت کے لئے مائکرو فون کا استعمال کیا گا اور کئی کمرے میں متعدد کیمرےنصب کئے گئے تھے ۔

پاکستانی خارجہ امور کے ترجمان کی طرف سے دلیل دی گئی کہ انہیں پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ سکیورٹی وجوہات کے سبب شیشے کی دیوار کی موجودگی میں ملاقات کرائی گئی ہے۔ دونو ں طرف سے بات چیت الیکٹرانک ذریعہ سے ہورہی تھی تاکہ منہ سے نکلا ہو ا ایک لفظ بھی ریکارڈ سے باہر نہ رہے۔ کوئی کسی کو دھیمے لہجے میں یا اشاروں سے بھی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا۔کمانڈر جادھو کی اہلیہ اور والدہ دوبئی کے راستے اسلام آباد پہنچی تھیں اور ملاقات کے بعد ہندوستان واپس لوٹ آئیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
اسلام آباد مین کلبھوشن سے ملاقات کے لئے جاتی کلبھوشن کی ماں اور اہلیہ

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق کلبھوشن کے اہل خانہ کی جانب سے انسانی بنیادوں پر ملاقات کی درخواست کی گئی تھی لہٰذا حکومت پاکستان نے ان کی والدہ اور اہلیہ کو ملاقات کی اجازت یوم قائد اعظم کے موقع پر انسانیت کے ناطے دی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہندوستانی افسر کی موجودگی کا مطلب قونصل رسائی نہیں ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان نے ہندوستان سے 10 نومبر کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن جادھو کی اہلیہ سے اس کی ملاقات کرانے کی پیش کش کی تھی۔گزشتہ ماہ 18 نومبر کو ہندوستان کی جانب سے پاکستان کو اس پیشکش پر جواب موصول ہوا جس میں کہا گیا تھا ’’انسانی حقوق کی بنیاد پر کلبھوشن کی والدہ بھی اپنے بیٹے سے ملاقات کی حق دار ہیں اس لیے پاکستان پہلے والدہ کو ویزہ فراہم کرے جن کی درخواست پاکستانی ہائی کمیشن کے پاس موجود ہے‘‘۔14 دسمبر کوپاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کا بیان سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان نے کلبھوشن جادھو کی بیوی اور والدہ کی ملاقات سے متعلق پاکستانی پیش کش قبول کرتے ہوئے انہیں 25 دسمبر کو پاکستان بھجوانے پر رضامندی ظاہر کردی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
کلبھوشن جادھو کی ماں اور اہلیہ

پاکستان کا الزام ہے کہ کلبھوشن جادھو کو مارچ 2016 میں پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ غیر قانونی طورپر پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔ان کے پاس جو پاسپورٹ تھا اس میں ان کا نام حسین مبارک پٹیل تھااور انہوں نے مجسٹریت اور عدالت کے سامنے اپنے اعترافی بیان میں تسلیم کیا تھا کہ وہ ہندوستانی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر ہیں اور را میں تعینات ہیں ۔تاہم ہندوستان نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلبھوشن یادو ہندوستانی بحریہ میں پہلے کام ضرور کرتے تھے تاہم سبکدوشی کے بعد وہ ایران میں تجارت کرتے ہیں اور انہیں چابہار بندرگاہ سے اغوا کرکے پاکستان لے جایا گیا تھا۔

کلبھوشن جادھو کو پاکستان کی فوجی عدالت نے رواں سال اپریل میں دہشت گردی اور جاسوسی کے جرائم میں سزائے موت سنا دی تھی جس کی توثیق پاک فوج کے سربراہ نے کی تھی۔رواں برس 10 مئی کو ہندوستان نے ’سزائے موت سنانے کا معاملہ عالمی عدالت انصاف آئی سی جے میں لے جانے کا فیصلہ کیا اور عالمی عدالت سے اس کیس کو ہنگامی نوعیت کا قرار دے کر اس پر فوری سماعت کے لیے درخواست کی۔

بعدِ ازاں 18 مئی کو آئی سی جے (عالمی عدالت برائے انصاف) نے ہندوستان کی اپیل پر عبوری فیصلہ سنایا اور حکم امتناع جاری کرتے ہوئے پاکستان کو ہدایت کی کہ اس کیس میں عبوری فیصلہ آنے تک کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد سے روک دیا جائے ۔یہ کیس عالمی عدالت میں اب بھی زیر التوا ہے۔

(ایجنسی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔