رام مندر تیار لیکن مسجد کا کام ابھی شروع بھی نہیں ہوا

اگلے سال رام مندر کو عقیدت مندوں کے لیے کھولنے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور دوسری جانب دھنی پور میں مسجد کی تعمیر کا کام شروع بھی نہیں ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رام جنم بھومی بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا کے دھنی پور میں ایکوائر کی گئی زمین پر مسجد، اسپتال اور کمیونٹی کچن   سمیت ایک بڑے پروجیکٹ کی تعمیر کی تیاریاں جاری تھیں۔ لیکن 'انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ' جسکے پاس اس کی تعمیر کی ذمہ داری ہے اس نے فنڈز کی کمی کی وجہ سے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔ ٹرسٹ اب مسجد اور اس پروجیکٹ سے متعلق دیگر عمارتوں کو ٹکڑوں میں تعمیر کرائے گا۔

فاؤنڈیشن  نے پہلے اس منصوبے کو مسجد کے بجائے ہسپتال کی تعمیر سے شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم اس پورے منصوبے کو ایک ساتھ شروع کرنے کے لیے کروڑوں روپے بطور ڈیولپمنٹ چارجز ادا کرنے ہوں گے جس کے لیے ٹرسٹ کے پاس مظلوبہ رقم نہیں ہے۔ فنڈز کی کمی کی  وجہ  سے ٹرسٹ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے اور ٹکڑوں میں کام کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سکریٹری اور ترجمان اطہر حسین نے اتوار کو کہا، "ہم نے فنڈز کی کمی کی وجہ سے اس پروجیکٹ کو روک دیا ہے۔ اس مشکل کے باوجود ہم اس منصوبے کو نہیں روکیں گے بلکہ حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے اسے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے کام کریں گے۔‘‘


اطہر حسین نے کہا، ’’اب ہسپتال کے بجائے ہم سب سے پہلے ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسجد کا نیا نقشہ پیش کریں گے۔ مسجد کی تعمیر میں نسبتاً کم رقم خرچ کی جائے گی جس کا انتظام کرنے میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے مسجد بنائیں گے کیونکہ مسجد بہت چھوٹی ہے اور ہر کوئی اس پروجیکٹ کو مسجد کے نام سے جانتا ہے۔ اسی لیے ٹرسٹ اب مسجد کی تعمیر کو ترجیح دے رہا ہے۔"

نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق ٹرسٹ کے سکریٹری نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کی لاگت پورے پروجیکٹ کی کل لاگت کا پانچ فیصد بھی نہیں ہے۔ تقریباً 15 ہزار مربع فٹ رقبے پر بننے والی اس مسجد کی تعمیر پر 8 سے 10 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔ مسجد کی بجلی کی ضروریات سولر پینلز سے پوری ہو گی، جو اس کے گنبد پر نصب ہوں گے۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری کوشش تھی کہ مسجد سے پہلے اسپتال تعمیر کیا جائے، لیکن یہ 300 کروڑ روپے کا بڑا منصوبہ ہے۔ جہاں مسجد تعمیر کرنے کی تجویز ہے وہاں پہلے ہی بہت سی مساجد موجود ہیں۔ ایسے میں ہماری سوچ سب سے پہلے چیریٹی ہسپتال اور کمیونٹی کچن بنانے کا تھا ، لیکن ان منصوبوں کے لیے بہت بڑی رقم درکار ہے، جو فی الحال ٹرسٹ کے پاس نہیں ہے۔


اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین اور انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے چیف ٹرسٹی ظفر فاروقی نے کہا، "فی الحال اس پروجیکٹ کے لیے فنڈز جمع کرنے کے لیے انفرادی سطح پر کوششیں کی گئی ہیں۔ عوام سے چندہ اکٹھا کرنے کے لیے ٹرسٹ کے لوگ اگلے ماہ سے ملک کے مختلف مقامات پر جا کر جلسے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دھنی پور میں پورے منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے اربوں روپے درکار ہوں گے اور اس رقم کو جمع کرنے کے لیے رواں ماہ کے آخر میں بورڈ کا اجلاس ہو گا اور حکمت عملی طے کی جائے گی۔

9 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ نے ایودھیا کی رام جنم بھومی بابری مسجد کیس میں تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ جگہ مندر کی تعمیر کے لیے دینے اور مسلمانوں کے لیے ایودھیا میں ہی پانچ ایکڑ زمین فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ مسجد بنانے کے لیے حکم کی تعمیل میں ایودھیا ضلع انتظامیہ نے اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا کی سوہاوال تحصیل میں واقع دھنی پور گاؤں میں زمین فراہم کی تھی۔ جولائی 2020 میں، وقف بورڈ نے مسجد کی تعمیر کے لیے 'انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ' تشکیل دیا۔


ٹرسٹ نے دی گئی زمین پر مسجد کے ساتھ ایک چیریٹی ہسپتال، کمیونٹی کچن، ایک لائبریری اور ایک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جہاں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے اور اگلے سال 24 جنوری کو اسے عقیدت مندوں کے لیے کھولنے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ دوسری جانب دھنی پور میں مسجد کی تعمیر کا کام بھی شروع نہیں ہوا۔

ٹرسٹ کے سکریٹری حسین نے بتایا ، ''پورے پروجیکٹ کا نقشہ ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو پیش کیا گیا تھا۔ تعمیراتی رقبہ کے حساب سے ڈویلپمنٹ چارجز اور دیگر اخراجات شامل کیے جائیں تو کروڑوں روپے آئیں گے۔ تاہم اتھارٹی نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی واضح ڈیٹا نہیں دیا ہے۔ 'انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ' کے اس پروجیکٹ میں وقتاً فوقتاً رکاوٹیں آتی رہی ہیں۔ اس سے قبل زمین کے استعمال میں تبدیلی کے حوالے سے مسئلہ تھا۔ مارچ میں انتظامی عمل کے بعد یہ رکاوٹ دور کر دی گئی تھی لیکن اب مالی مجبوریوں کی وجہ سے مسجد کا منصوبہ پھنس گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔