مزید زہریلی ہوئی دہلی کی ہوا، دیوالی کے بعد فضائی آلودگی میں 33 گنا اضافہ!

سی پی سی بی کے اعداد و شمار کے مطابق، دہلی کے آر کے پورم میں آج صبح 5 بجے اوسط اے کیو آئی 422 (سنگین) ریکارڈ کیا گیا۔ پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے ذرات، پی ایم 2.5، آلودگی میں اضافہ کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>دہلی میں آلودگی / قومی آواز / وپن</p></div>

دہلی میں آلودگی / قومی آواز / وپن

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی میں ہوا کا معیار سنگین زمرے میں پہنچ گیا ہے۔ دیوالی کے بعد حالات مزید خراب ہوگئے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ دیوالی کے بعد راجدھانی میں آلودگی 33 گنا بڑھ گئی ہے۔ آج بھی ہوا کے معیار میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ دارالحکومت کے کچھ علاقوں میں اے کیو آئی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

آنند وہار کو دہلی میں فضائی آلودگی کا سب سے بڑا ہاٹ سپاٹ کہا جاتا ہے۔ اتوار کی رات یہ دارالحکومت کا سب سے آلودہ علاقہ تھا۔ اس علاقے میں آتش بازی کی وجہ سے آلودگی کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس علاقے میں لوگوں نے بڑی تعداد میں پٹاخے پھوڑے اور سپریم کورٹ کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔


رات تک آنند وہار میں پی ایم 2.5 کی سطح 1985 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تک پہنچ گئی۔ قومی سلامتی کے معیار کے مطابق یہ 33 فیصد زیادہ ہے۔ قومی حفاظت کا معیار 60 مائیکروگرام فی کیوبک بتاتا ہے، جو کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے تجویز کردہ 15 مائیکروگرام فی کیوبک سے 132 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح کی صورتحال دہلی کے دیگر علاقوں میں بھی دیکھی گئی، جہاں آلودگی مقررہ معیار سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

سی پی سی بی کے اعداد و شمار کے مطابق، دہلی کے آر کے پورم میں آج صبح 5 بجے اوسط اے کیو آئی 422 (سنگین) ریکارڈ کیا گیا۔ پی ایم 2.5، پھیپھڑوں کو نقصان پہنچانے والے ذرات، آلودگی میں اضافہ کا اہم سبب ہیں۔ وہیں، دوارکا کی ہوا کا معیار 406 کے اے کیو آئی کے ساتھ نازک سطح پر برقرار ہے۔ آئی ٹی او میں صبح 5 بجے شدید زمرے میں اے کیو آئی 432 ریکارڈ کیا گیا۔

ہریانہ کے گروگرام کے سیکٹر-51 میں صبح اے کیو آئی 430 ریکارڈ کیا گیا۔ نوئیڈا سیکٹر-62 میں 377 اے کیو آئی ریکارڈ کیا گیا۔ ہوا کے معیار پر نظر رکھنے والی سوئس کمپنی آئی کیو ایئر کے مطابق پیر کو دہلی دنیا کا سب سے آلودہ شہر تھا۔ اس کے بعد لاہور اور کراچی پاکستان کے آلودہ ترین شہر تھے۔ ممبئی اور کولکاتا دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پانچویں اور چھٹے نمبر پر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔