تلنگانہ اسمبلی انتخابات کے لیے 600 سے زیادہ پرچہ نامزدگی مسترد، سب سے زیادہ امیدوار کے سی آر کے خلاف

گاجویل حلقہ میں سب سے زیادہ امیدوار (114) میدان میں ہیں۔ وزیر اعلیٰ اور بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کے صدر کے چندر شیکھر راؤ مسلسل تیسری بار اس سیٹ سے دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تلنگانہ انتخابات</p></div>

تلنگانہ انتخابات

user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: تلنگانہ میں 30 نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے 606 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ تلنگانہ کے تمام 119 اسمبلی حلقوں کے ریٹرننگ افسران نے پیر کے روز نامزدگیوں کی جانچ کی اور 2898 پرچہ جات کو درست پایا اور 606 امیدواروں کے پرچہ نامزدگیوں کو مسترد کر دیا۔

چیف الیکٹورل آفیسر وکاس راج نے منگل کو بتایا کہ 606 کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔ جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ان میں سے زیادہ تر آزاد یا چھوٹی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے رہنما تھے۔ ریٹرننگ افسران نے 2898 کاغذات نامزدگی درست پائے۔


گاجویل حلقہ میں سب سے زیادہ امیدوار (114) میدان میں ہیں۔ وزیر اعلیٰ اور بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کے صدر کے چندر شیکھر راؤ مسلسل تیسری بار اس سیٹ سے دوبارہ انتخاب لڑ رہے ہیں۔ بی جے پی نے اس سیٹ پر اپنے ایم ایل اے اور سابق وزیر ایٹالہ راجندر کو سی ایم کے خلاف کھڑا کیا ہے۔ وہ حضور آباد سیٹ سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں۔

وہیں، کے سی آر بھی کاماریڈی حلقہ سے بھی انتخاب لڑ رہے ہیں، جہاں 58 امیدوار میدان میں ہیں۔ یہاں ان کا مقابلہ ریاستی کانگریس صدر اے ریونت ریڈی سے ہے، جو اپنے آبائی حلقہ کوڑنگل سے بھی انتخاب لڑ رہے ہیں جہاں صرف 15 امیدوار میدان میں ہیں۔

میڈاچل میں 67 امیدوار میدان میں ہیں۔ وزیر محنت مالاریڈی اس سیٹ سے بی آر ایس امیدوار کے طور پر دوبارہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ محبوب نگر ضلع کے نارائن پیٹ حلقہ میں صرف سات امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ بلکنڈہ میں نو امیدوار میدان میں ہیں۔


کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ 15 نومبر ہے۔ بی آر ایس تمام 119 سیٹوں پر اپنے طور پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ وہیں کانگریس نے اپنی حلیف سی پی آئی کے لیے ایک سیٹ چھوڑی ہے۔ بی جے پی 111 سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے اور اس نے باقی سیٹیں اپنی اتحادی جنا سینا پارٹی کے لیے چھوڑ دی ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم نو سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے اور باقی سیٹوں پر بی آر ایس کی حمایت کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔