وارانسی-کھجوراہو وندے بھارت کے مہنگے کرایہ کے سبب 300 سے زائد سیٹیں خالی، پی ایم مودی نے 9 نومبر کو دکھائی تھی ہری جھنڈی
مسافرین کے مطابق کافی تعداد میں سیٹیں خالی رہنے کی سب سے بڑی وجہ ٹکٹ کا زیادہ کرایہ ہے۔ چیئر کار کا کرایہ 1400 روپے رکھا گیا ہے، جو اس روٹ پر عام اے سی تھرڈ کلاس (تقریباً 565-580) سے دوگنا ہے۔
وارانسی سے کھجوراہو کے درمیان شروع ہوئی نئی وندے بھارت ایکسپریس رفتار کے معاملے میں سب کی توجہ اپنی طرف مرکوز کر رہی ہے، لیکن اس کا مہنگا کرایہ مسافروں کو کافی گراں گزر رہا ہے۔ 14، 15 اور 16 نومبر کو چلنے والی اس ٹرین میں 300 سے زائد سیٹیں خالی ہیں۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 9 نومبر کو وارانسی ریلوے اسٹیشن سے ہری جھنڈی دکھا کر وارانسی-کھجوراہو وندے بھارت ٹرین کو روانہ کیا تھا۔
مسافرین کے مطابق کافی تعداد میں سیٹیں خالی رہنے کی سب سے بڑی وجہ ٹکٹ کا زیادہ کرایہ ہے۔ چیئر کار کا کرایہ 1400 روپے رکھا گیا ہے، جو اس روٹ پر عام اے سی تھرڈ کلاس (تقریباً 565-580) سے دوگنا ہے۔ جبکہ ایگزیکٹو کلاس کا کرایہ 2470 روپے رکھا گیا ہے۔ اسی وجہ سے مسافرین وندے بھارت سے دوری بنا رہے ہیں اور پرانے آپشنز کا ہی انتخاب کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وارانسی سے کھجوراہو کے درمیان چلنے والی وندے بھارت ٹرین 25606 میں 14 نومبر کو چیئر کار کلاس میں 376 اور ایگزیکٹو کلاس میں 29 سیٹیں خالی ہیں۔ جبکہ 15 نومبرکو چیئر کار کلاس میں 378 اور ایگزیکٹو کلاس میں 29 سیٹیں دستیاب ہیں۔ 16 نومبر کو چیئر کار کلاس میں 368 اور ایگزیکٹو کلاس میں 17 سیٹیں خالی ہیں۔ جبکہ کھجوراہو سے وارانسی کے درمیان چلنے والی 26505 وندے بھارت ٹرین میں 14 نومبر کو چیئر کار کلاس میں 392 سیٹ اور ایگزیکٹو کلاس میں 31 سیٹیں خالی ہیں۔ 15 نومبر کو چیئر کار کلاس میں 406 اور ایگزیکٹو کلاس میں 35 سیٹیں دستیاب ہیں۔ 16 نومبر کو چیئر کار کلاس میں 405 سیٹ اور ایگزیکٹو کلاس میں 35 سیٹیں خالی ہیں۔
زیادہ کرایے کی وجہ سے، کھجوراہو کے مشہور مندروں کو دیکھنے والے سیاح اور کاروباری افراد وندے بھارت کے بجائے سرسا-احمد آباد ایکسپریس یا دیگر ٹرینوں میں سفر کرنا زیادہ مناسب سمجھ رہے ہیں۔ پریاگ راج-ڈی اے ڈی این ایکسپریس اور گورکھپور-دادر ایکسپریس سمیت کئی ٹرینیں جو اس روٹ سے جاتی ہیں، تمام ٹرینوں میں ویٹنگ لسٹ لمبی چل رہی ہے۔ لمبی ویٹنگ کے کے باوجود لوگ سستے میں سفر کا پسند کر رہے ہیں، چہ جائیکہ اس میں زیادہ وقت لگے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔