مہاراشٹر میں ’لو جہاد‘ کے ایک لاکھ سے زائد معاملے آئے سامنے، ریاستی وزیر نے اسمبلی میں پیش کیے حیرت انگیز اعداد و شمار

مہاراشٹر کے وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال منگل پربھات لوڑھا نے اسمبلی اجلاس کے دوران ایوان کو جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ریاست میں لو جہاد کے ایک لاکھ سے زیادہ معاملے سامنے آ چکے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>منگل پربھات لوڑھا، تصویر ٹوئٹر&nbsp;@MPLodha</p></div>

منگل پربھات لوڑھا، تصویر ٹوئٹر@MPLodha

user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر اسمبلی میں ’لو جہاد‘ سے متعلق ایسے اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں جس نے سبھی کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ جمعرات کے روز مہاراشٹر کے وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال منگل پربھات لوڑھا نے اسمبلی اجلاس کے دوران ایوان کو جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ریاست میں لو جہاد کے ایک لاکھ سے زیادہ معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ ریاست کی ناراض عوام اس کے خلاف کئی اضلاع میں 50-50 ہزار کی بھیڑ میں ایک ساتھ آ کر احتجاجی مظاہرے کر چکی ہیں۔ ریاست میں پھر کوئی شردھا والکر جیسا معاملہ نہ ہو، اس کی ذمہ داری ریاستی حکومت کی ہے اور اسی لیے انٹرفیتھ میرج کمیٹی (بین المذہبی شادی) بنائی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں مہاراشٹر حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس نے بین المذہبی اور الگ ذات والی شادیوں کے بارے میں جانکاری جمع کرنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔ ریاستی خاتون و اطفال ترقی محکمہ کے ذریعہ 13 دسمبر کو جاری ایک سرکاری تجویز (جی آر) میں کہا گیا ہے کہ ’بین الذات/بین المذاہب شادی فیملی کوآرڈنیشن کمیٹی (ریاستی سطح)‘ خاص طور سے شادیوں کی تعداد پر ڈاٹا فہرست بند کرے گی۔


بتایا جاتا ہے کہ جنوری تک ریاستی حکومت کی انٹرفیتھ میرج فیملی کوآرڈنیشن کمیٹی کو انٹرفیتھ میرج کے 152 معاملوں کی جانکاری ملی۔ کمیٹی اراکین کے ذریعہ 152 معاملے روشنی میں آئے ہیں۔ منگل پربھات لوڑھا نے اس وقت کہا تھا کہ ’’کمیٹی کے نام شائع ہونے کے بعد سے عوام ان کے پاس پہنچے۔ بیشتر معاملوں میں انھوں نے کہا کہ ان کے بچے کے ساتھ رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔ انھیں رابطہ قائم کرنے یا مشورہ لینے کی ضرورت تھی۔‘‘

اس درمیان مہاراشٹر کی نئی وومن پالیسی ریاستی کابینہ کے چل رہے بجٹ اجلاس کے دوران پیش کی جائے گی۔ حکومت نے بدھ کے روز اس سلسلے میں جانکاری دی تھی۔ عالمی یومِ خواتین کے موقع پر ایوان میں وومن پالیسی پر بحث شروع کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔