موربی پل سانحہ: حسین پٹھان اور توفیق بھائی، وہ فرشتے جنہوں نے بلا تفریق مذہب و ملت سینکڑوں افراد کی جان بچائی

پل گرنے کے بعد مچنے والی افرا تفری کے دوران چند مرد اور خواتین فرشتوں کی مانند نمودار ہوئے اور تیراکی کر کے اور لوگوں کو محفوظ مقام تک پہنچا کر سینکڑوں افراد کی جان بچائی

حسین پٹھان (بائیں) اور توفیق بھائی (دائیں) / تصویر سوشل میڈیا
حسین پٹھان (بائیں) اور توفیق بھائی (دائیں) / تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گاندھی نگر: گجرات کے ضلع وڈودرا میں 30 اکتوبر کو رات میں جب چھٹ پوجا کا جشن منایا جا رہا تھا، تو اسی وقت برطانوی دور کا پل معلق پل (موربی پل) منہدم ہو گیا۔ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا پل پر 500 کے قریب مرد، خواتین اور بچے موجود تھے، اور 135 سے زیادہ اموات واقع ہوئیں۔ مچھو ندی پر بنے اس معلق پل پر چھٹ پوجا منانے آئے لوگوں کی ایک بڑی تعداد لقمہ اجل بن گئی اور ہلاک شدگان میں بڑی تعداد میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

پل گرنے کے بعد مچنے والی افرا تفری کے دوران چند مرد اور خواتین فرشتوں کی مانند نمودار ہوئے اور تیراکی کر کے اور لوگوں کو محفوظ مقام تک پہنچا کر سینکڑوں افراد کی جان بچائی۔ نیوز پورٹل ’سیاست ڈاٹ کام‘ کے مطابق، ان لوگوں– توفیق بھائی، نعیم شیخ، اور حسین پٹھان اور بہت سے دوسرے جن کے نام نامعلوم ہیں، نے اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ جن لوگوں کی جانیں وہ بچا رہے ہیں ان کا تعلق مختلف مذاہب سے ہے۔ انہیں صرف اس بات کی پرواہ تھی کہ وہ قیمتی انسانی جانوں کو بچا رہے ہیں۔


نعیم شیخ نے اپنے 5 دوستوں کے ساتھ مل کر ندی میں تیر کر متعدد افراد کی جان بچائی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کا ایک دوست نے دوسروں کی جان بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی کیونکہ تیرنے کے دوران اس کے منہ میں کافی پانی چلا گیا تھا۔ نعیم نے کہا، "ہمارے ذہن میں صرف ایک چیز تھی کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی جان بچانی ہے۔‘‘

جیسے ہی 150 سال پرانے پل کی تاریں ٹوٹیں، توفیق بھائی اور حسین پٹھان نے بہت سے لوگوں کو لٹکتے ہوئے دیکھا جبکہ دیگر لوگ تیرنے کی جدوجہد کرتے ہوئے مدد کے لیے پکار رہے تھے۔ جہاں حسین پٹھان نے 35 لوگوں کو محفوظ نکال کر ہسپتال پہنچایا، وہیں ایک ماہر تیراک توفیق نے 50 لوگوں کو تیراکی کر کے ندی سے محفوظ باہر نکالا۔


نیوز ویب سائٹ ’دی کوئنٹ‘ کے مطابق ایمبولینس ڈرائیور حسین نے کئی لوگوں کو سول اسپتال لے جانے میں مدد کی، باوجود اس کے کہ ان کا اپنا کزن سانحہ میں ہلاک ہو گیا۔ ایک مقامی رہائشی ملن پرکاش بھائی نے رات بھر زخمیوں اور ہلاک والوں کی لاشوں کو اسپتال لے جانے میں مدد کی۔ ایک سماجی کارکن حسینہ نے سویک ہسپتال میں خون کے داغ صاف کر کے لاشوں کی شناخت میں مدد کی۔ اسی طرح روی اور اس کے دوستوں نے زخمیوں کو کھانا اور پانی فراہم کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔