مانسون اجلاس: عدم اعتماد کی تحریک منظور ہونے کے باوجود لوک سبھا میں 3 بل منظور، حزب اختلاف کا اعتراض

مائنز اینڈ منرلز (ترمیمی اور ریگولیشن) بل 2023، نیشنل نرسنگ اینڈ مڈوائف کمیشن بل، 2023 اور نیشنل ڈینٹل کمیشن بل، 2023 جمعہ کو اپوزیشن کے ہنگامہ کے درمیان لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور ہو گئے

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا</p></div>

لوک سبھا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: لوک سبھا میں جمعہ کے روز مائنز اینڈ منرلز (ترمیمی اور ریگولیشن) بل 2023، نیشنل نرسنگ اینڈ مڈوائف کمیشن بل، 2023 اور نیشنل ڈینٹل کمیشن بل، 2023 جمعہ اپوزیشن کے ہنگامہ کے درمیان صوتی ووٹ سے منظور کر لیے گئے۔ دریں اثنا، حزب اختلاف نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک منظور ہونے کے بعد پارلیمنٹ میں کوئی بل پیش نہیں کیا جاتا لیکن ایسا ہو رہا ہے، جو نامناسب ہے۔

عام آدمی پارٹی کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا نے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ’’لوک سبھا اسپیکر کے ذریعہ عدم اعتماد کی تحریک کو منظور کرنے کے بعد پارلیمنٹ میں کوئی بل پیش نہیں کیا جاتا لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے بل پیش کیے جا رہے ہیں اور منظور بھی کیے جا رہے ہیں۔ میں اسپیکر سے اپیل کرتا ہوں کہ لوک سبھا کوئی قانون سازی کا کام نہ کرے۔‘‘


لوک سبھا میں منظور ہونے والے بلوں کی بات کریں تو کوئلہ اور کانوں کے وزیر پرہلاد جوشی نے مائنز اینڈ منرلز (ترمیمی اور ریگلویشن) بل 2023 ایوان میں پیش کیا، جسے منی پور معاملے پر اپوزیشن کے ہنگامہ اور نعرے بازی کے درمیان صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ اس دوران مسٹر جوشی نے کہا کہ یہ ایک اہم بل ہے اور یہ ’گیم چینجر‘ ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں کوئلے کے شعبے میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے کو خود کفیل بنانا ہے، اس کے لیے بہت سے اہم کام کرنے ہیں۔ مودی حکومت کے دور میں معدنی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔


نیشنل نرسنگ اینڈ مڈوائف کمیشن بل 2023 اور نیشنل ڈینٹل کمیشن بل 2023 ایوان میں پیش کرتے ہوئے مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر منسکھ منڈاویہ نے کہا کہ یہ عام آدمی سے متعلق بہت اہم بل ہیں۔ ان کے منظور ہوجانے سے عوام کو بہت سی سہولیات میسر آئیں گی۔ اپوزیشن ارکان کے ہنگامہ آرائی کے درمیان تینوں بل صوتی ووٹ سے منظور کر لیے گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔