ہماچل میں طوفانی بارشوں نے مچائی تباہی، 106 افراد ہلاک، 1000 کروڑ کا نقصان
ہماچل میں شدید بارش، سیلاب اور بادل پھٹنے کے باعث 106 ہلاکتیں، 35 افراد لاپتہ۔ 1000 کروڑ کا نقصان، 257 سڑکیں متاثر، 384 مکانات تباہ، مزید بارش کی وارننگ جاری

ہماچل پردیش میں تباہی / آئیاے این ایس
شملہ: ہماچل پردیش میں مانسون کی شدید بارشوں نے ریاست کو زبردست تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔ 20 جون سے 15 جولائی کے درمیان مختلف حادثات میں 106 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 62 اموات براہ راست بارش سے جڑی آفات جیسے بادل پھٹنے، اچانک سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، بجلی گرنے، ڈوبنے اور گرنے کے واقعات سے ہوئی ہیں۔ 44 افراد کی موت سڑک حادثات میں ہوئی ہے۔ ان کے علاوہ 35 سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
ریاستی ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق، مانسون کے آغاز سے اب تک 22 بادل پھٹنے، 18 لینڈ سلائیڈنگ اور 31 سیلابی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان منڈی، کلو اور کانگڑا اضلاع میں ہوا ہے، جہاں کئی مکانات، دکانیں اور مویشی خانہ تباہ ہو چکے ہیں۔ صرف منڈی ضلع میں 599 مکانات اور 277 مویشی شیڈز کو نقصان پہنچا، جبکہ 482 مویشی ہلاک ہو گئے ہیں۔
اب تک 384 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ 666 کو جزوی نقصان ہوا ہے۔ 850 سے زائد مویشی خانے اور 244 دکانیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ ریاست میں 257 بڑی سڑکیں اور 15 پل تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ قومی شاہراہوں 3، 5 اور 505 پر آمد و رفت بری طرح متاثر ہے۔ 171 پینے کے پانی کی اسکیمیں بھی بند پڑی ہیں۔
منگل کو وزیراعلیٰ سکھویندر سنگھ سکھو نے دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور ریاست میں ہوئی تقریباً 1000 کروڑ روپے کے نقصان سے انہیں آگاہ کیا۔ حکومت نے مرکزی امداد کی اپیل کی ہے۔
ادھر بدھ کے روز بحران اس وقت مزید سنگین ہوگیا جب ایس جے وی این نے 1500 میگاواٹ کے نتھپا جھاکری ڈیم کے دروازے کھول دیے اور اضافی پانی دریائے ستلج میں چھوڑ دیا۔ اس پر عوام کو الرٹ جاری کرتے ہوئے دریا کے کنارے سے دور رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے ریاست کے لیے ’یلو الرٹ‘ جاری کیا ہے اور 21 جولائی تک مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ اگلے 24 گھنٹوں میں شملہ، سِرمور اور سولن اضلاع میں طوفانی بارش کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔