’مونو کلچر‘ کاشتکاری کے مسائل کا حل نہیں، اس میں تنوع کی ضرورت ہے: مودی

پی ایم مودی نے کہا کہ کھیتی باڑی کے مسائل کا واحد حل مونو کلچر نہیں ہے، بلکہ اس میں تنوع کی بہت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات مویشی پروری پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

نریندر مودی، تصویر یو این آئی
نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

گوتم بدھ نگر: وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی برادری سے کاشتکاری کے سائنسی اور روایتی طریقوں کو اپناتے ہوئے زراعت کے شعبے کو متنوع طریقے سے آگے بڑھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ہی طریقہ کار پر مبنی ’مونوکچر‘ کاشتکاری کے مسائل کاحل نہیں ہے۔ پیر کو اتر پردیش کے گوتم بدھ نگر کے گریٹر نوئیڈا میں منعقدہ بین الاقوامی ڈیری سمٹ کا افتتاح کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ کھیتی باڑی کے مسائل کا واحد حل مونو کلچر نہیں ہے، بلکہ اس میں تنوع کی بہت ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات مویشی پروری پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

اس موقع پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، ماہی پروری اور حیوانات کے مرکزی وزیر پرشوتم روپالا اور بین الاقوامی ڈیری فیڈریشن کے نمائندے اور مختلف ممالک کے ماہرین بھی موجود تھے۔ چار دن تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کا ہندوستان میں 48 سال بعد انعقاد ہو رہا ہے۔ 50 ممالک کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ "زراعت میں مونو کلچر ہی واحد حل نہیں ہے، بلکہ تنوع بہت ضروری ہے۔ یہ جانور پالنے پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ اس لیے آج ہندوستان میں مقامی نسلوں اور ہائبرڈ نسلوں، دونوں پر توجہ دی جا رہی ہے۔ اس دوران انہوں نے ہندوستان میں سخت ترین موسمی حالات میں آسانی سے پالنے لائق دودھ دینے والے جانوروں کی مقامی نسلوں کا ذکر کرتے ہوئے گجرات کے کچھ علاقے کی بنّی بھینسوں کی خوبیوں کا ذکر کیا۔


انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ڈیری سیکٹر، نہ صرف عالمی معیشت کو مضبوط کرتا ہے بلکہ کروڑوں خاندانوں کی روزی روٹی کو بھی تقویت دیتا ہے۔ مودی نے کہا کہ ہندوستان کے ڈیری سیکٹر کی شناخت بڑے پیمانے پر دودھ کی پیداوار (ماس پروڈکشن) کرنے سے زیادہ، کثیرتعداد میں لوگوں کے ذریعہ دودھ پیدا کرنے (پروڈکشن بائی ماسس) والے ملک کی ہے۔ اس لئے ہندوستان کا ڈیری سیکٹر کوآپریٹو ماڈل پر مبنی ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ اس کی وجہ سے ثالثیوں کی غیرموجودگی میں ہندوستان کے دودھ پیدا کرنے والوں کو زیادہ فائدہ حاصل ہو پاتا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کے مویشی پالنے کے شعبے میں خواتین کی طاقت کے اہم شراکت کو عالمی سطح پر لے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہندوستان کے ڈیری سیکٹر میں 70 فیصد خواتین کی طاقت کی نمائندگی ہے۔ ہندوستان کے ڈیری سیکٹر کی حقیقی رہنما خواتین ہیں۔ یہی نہیں، ہندوستان میں ڈیری کوآپریٹیو میں بھی ایک تہائی سے زیادہ ارکان خواتین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں ناری شکتی کے تعاون کو پوری دنیا میں مناسب پہچان دلانے کی ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔