بجٹ میں بچوں کے مد میں کٹوتی پر تشویش

گزشتہ سال بجٹ میں بچوں کے مد میں کل بجٹ کا 2.46 فیصد مختص کیا گیا تھا، جب کہ مالی سال 2022-23میں یہ گھٹ کر 2.35 فیصد رہ گیا ہے۔ یہ 2008 کے بعد سب سے کم ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کیلاش ستیارتھی چلڈرن فاؤنڈیشن (کے ایس سی ایف) نے مرکزی حکومت کے ذریعہ مالی سال 2022-23کے بجٹ میں بچوں سے متعلق مختلف پروگراموں اور اسکیموں کی مد میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کے ایس سی ایف نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال کے بجٹ میں بچوں کے مد میں کل بجٹ کا 2.46 فیصد مختص کیا گیا تھا، جب کہ مالی سال 2022-23میں یہ گھٹ کر 2.35 فیصد رہ گیا ہے۔ یہ 2008 کے بعد بچوں کے حقوق کے لیے مختص کی جانے والی اب تک کی سب سے کم رقم ہے۔


انہوں نے کہا کہ کورونا وبا نے بچوں کی تعلیم، حفاظت، صحت سے لے کر ان کی دیکھ بھال، غذائیت، پینے کے پانی، صفائی ستھرائی اور تحفظ کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ معاشرے کے پسماندہ غریب لوگوں کی آمدنی میں کمی ہونے کی وجہ سے ان کے بچے چائلڈ لیبر، ٹریفکنگ، استحصال، جنسی استحصال، ذلت اور ناانصافی کا شکار ہیں۔ ان تمام پہلوؤں کے پیش نظر مرکزی بجٹ میں بچوں کے مفاد میں فنڈز بڑھانے کی ضرورت تھی۔

کیلاش ستیارتھی چلڈرن فاؤنڈیشن خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے بجٹ مختص کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد کی کمی کی گئی ہے جو سال 2020-21کے 20401 کروڑ روپے سے کم ہوکر2022-23میں 18859 کروڑ روپے ہوگیا ہے۔


گزشتہ چار برسوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ بھی قومی چائلڈ لیبر پروجیکٹ (این سی ایل پی) کے نفاذ کے لیے مختص بجٹ میں مسلسل کمی کا اشارہ دیتا ہے۔ مالی سال2017-18 میں مختص کردہ 160 کروڑ روپے کوکم کرکے 20-2019 میں 100 کروڑ روپے کر دیا گیا تھا۔ جبکہ مالی سال 2022-23میں این سی ایل پی کے لیے مختص بجٹ میں 75 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ یہ رقم 30 کروڑروپے ہے، جو کہ مالی سال 2020-21کے لیے یہ 120 کروڑ تھی۔ اس قدر معمولی بجٹ مختص کرنے سے موجودہ اداروں کو بھی کام کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔