این آئی سی تمام ممبر پارلیمنٹ کے تفصیلات عام کرے:مہوا موئترا

نشی کانت نے لکھا کہ چند پیسوں کے لیے ایک رکن پارلیمنٹ نے پورے ملک کی سیکورٹی گروی رکھ دی ہے۔ رکن پارلیمنٹ ملک میں موجود ہیں، ان کی پارلیمنٹ انٹری آئی ڈی دبئی سے کھولی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے آج ایک بار پھر ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ مہوا مترا پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے روپے کی خاطر ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا ہے ۔وہ ہندوستان میں ہوتی ہیں اور ان کا آئی ڈی دبئی سے لاگ ان ہوتا ہے۔اس سے پورے ملک کی سلامتی درہم برہم ہوگئی ہے۔ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے الزام کو چنوتی دیتے  ہوئے ترنمول کانگریس کی ممبر پارلیمنٹ مہوا موئترا نے کہا کہ این آئی سی (نیشنل انفارمیٹکس سنٹر) کو ارکان پارلیمنٹ کے بارے میں تمام معلومات عام کرنے کا چیلنج دیا ہے۔

نشی کانت نے الزام لگایا کہ مہوا نے اپنی پارلیمنٹ آئی ڈی بزنس مین درشن ہیرانندانی کو دی تھی۔ ہیرانندنی نے اسے اڈانی کے خلاف سوالات درج کرنے کے لیے استعمال کیا۔ مہوا انہیں پارلیمنٹ میں اٹھاتی تھی۔ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نام بھی شامل کرتے تھے۔ نشی کانت نے ہفتہ کو کہا کہ پورے ملک کی سیکورٹی پریشان ہو گئی ہے کیونکہ مہوا نے یہ کیا ہے؟۔ انہوں نے لکھاہے کہ ’’چند پیسوں کے لیے ایک رکن پارلیمنٹ نے پورے ملک کی سیکورٹی گروی رکھ دی ہے۔ ممبر پارلیمنٹ ملک میں موجود ہیں، ان کی پارلیمنٹ انٹری آئی ڈی دبئی سے کھولی گئی ہے۔ پوری حکومت ہند، وزیر اعظم، وزارت خزانہ، مرکزی ایجنسیاں اس این آئی سی پر ہیں۔ کیا ترنمول کانگریس اور اپوزیشن اب بھی اس پر سیاست کریں گی؟ فیصلہ عوام کوکرنے دیں۔ این آئی سی نے یہ جانکاری مرکزی تفتیشی ایجنسی کو دی ہے۔


مہوا نے جواب دیاہے کہ این آئی سی سے درخواست ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کے بارے میں تمام معلومات کو اب عام کیا جائے۔ کرشنا نگر سے ممبر پارلیمنٹ نے لکھاکہ ’’این آئی سی کو تمام معلومات کا انکشاف کرنا چاہئے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ جب پرائیویٹ سکریٹریز، محققین، انٹرنز یا کارکنان ممبران پارلیمنٹ کی آئی ڈی استعمال کرتے ہیں تو وہ موجود ہوتے ہیں۔ اس نے کہا کہ جعلی ڈگری ہولڈرزکے حقائق کو بھی سامنے لایا جائے ۔

ایک خبر میں دعویٰ کیا کہ ہیرانندنی نےحلف نامے میں اعتراف کیا کہ انہوں نے لوک سبھا میں اڈانی گروپ کے بارے میں سوالات اٹھانے کے لیے مہوا کا استعمال کیا۔ نشی کانت نے الزام لگایا تھا کہ مہوا نے صنعتکار کو پارلیمنٹ لاگ ان آئی ڈی دی تھی۔ ہیرانندنی نے بھی اس کا اعتراف کیا۔ مہوا نے اس حلف نامے کی صداقت پر سوال کیا۔ اس بار انہوں نے این آئی سی سے معلومات جاری کرنے کا چیلنج دیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر معلومات شائع بھی کی جائیں تو اسے غلط نہیں ہونا چاہیے۔ مہوا نے قومی سلامتی کے بارے میں نشی کانت کی شکایت کا بھی جواب دیا۔ انہوں نے لکھاکہ اڈانی کے حصص کچھ نامعلوم FPIs (فارن پورٹ فولیو انویسٹمنٹ) کے ذریعہ خریدے گئے تھے، جن کے ذریعہ SEBI کو پتہ نہیں چل سکا۔ اسے ممبئی ہوائی اڈہ خریدنے کے لیے مرکزی وزارت داخلہ سے منظوری مل گئی۔ یہاں اصل سوال قومی سلامتی کا ہے۔ پارلیمنٹ کی ای میل آئی ڈی تک رسائی ان کے پرائیویٹ سیکرٹریز، انٹرنز کے ہاتھ میں ہے۔ اسے قومی سلامتی کے معاملات سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔


اس کے بعد مہوا نے اڈانی پر طنز بھی کیا۔ا ڈانی سوال نہ پوچھنے کے لیے نقد رقم دیتے تھے۔ اب اس پر فرضی نقدی کے بدلے قابل اعتراض کیس بنانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ فی الحال درگا پوجا میں مصروف ہیں۔ جوتوں کے کتنے جوڑے ہیں، میں ان کی گنتی کے لیے سی بی آئی کو گھر مدعو کر رہی ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔