سوشانت کی موت سے غمزدہ محمد شامی نے کہا ’میں نے بھی خودکشی کے بارے میں سوچا تھا‘

محمد شامی کا کہنا ہے کہ ”سوشانت جیسے بہترین اداکار کو ایسا قدم اٹھاتے ہوئے دیکھنا بہت ہی دردناک ہے۔ وہ میرے دوست تھے۔ کاش، میں ان سے بات کر پاتا اور ان کی ذہنی حالت کے بارے میں جان پاتا۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بالی ووڈ اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی موت کے بعد ان کی خودکشی کے اسباب کا پتہ لگانے کے لیے ممبئی پولس لگاتار پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ اس درمیان کئی بالی ووڈ ہستیوں اور دیگر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مشہور شخصیات نے ان کی موت پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اپنی بات سوشل میڈیا یا پھر الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے ذریعہ لوگوں کے سامنے رکھی ہے۔ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے تیز گیندباز محمد شامی نے بھی اس سلسلے میں اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ "سوشانت سنگھ راجپوت جیسے بہترین اداکار کو ایسا قدم اٹھاتے ہوئے دیکھنا بہت ہی دردناک ہے۔ وہ میرے دوست تھے۔ کاش، میں ان سے بات کر پاتا اور ان کی ذہنی حالت کے بارے میں جان پاتا۔"

انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے محمد شامی نے سوشانت سنگھ کی خودکشی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈپریشن ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ ایک وقت ایسا تھا جب میں بھی ڈپریشن میں مبتلا تھا اور خودکشی کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ لیکن میری خوش قسمتی ہے کہ میرے اہل خانہ اور ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان وراٹ کوہلی سمیت دیگر کھلاڑیوں نے میرا ہر وقت ساتھ دیا اور ڈپریشن سے نکلنے میں مدد کی۔


دراصل دو سال پہلے کی بات ہے جب محمد شامی خراب ازدواجی رشتہ کی وجہ سے ڈپریشن میں آ گئے تھے۔ ان کی بیوی حسین جہاں نے ان پر کئی طرح کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ محمد شامی کا کہنا ہے کہ یہ وہ دور تھا جب میرے ذہن میں بھی خودکشی کا خیال آیا تھا۔ لیکن میری فیملی نے یہ یقینی بنایا کہ میں کبھی تنہا نہ رہوں۔ ہر وقت کوئی نہ کوئی میرے آس پاس رہتا تھا اور مجھ سے بات کرتا تھا۔ محمد شامی نے مزید بتایا کہ اس مشکل وقت میں ساتھی کھلاڑی وراٹ کوہلی نے میری مدد کی۔ ٹیم کے ساتھیوں نے میدان پر غصہ اور مایوسی کو باہر نکالنے کے لیے کہا۔ وراٹ کوہلی نے مشکل وقت کا سامنا کرنے میں کافی تعاون کیا۔

فیملی اور ساتھی کھلاڑیوں کے تعاون کا ہی نتیجہ ہےکہ ڈپریشن کے دور سے محمد شامی بہت جلد باہر نکل گئے اور پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط اور خطرناک گیندباز کی شکل میں سامنے آئے۔ حسین جہاں معاملہ کی وجہ سے کچھ دن کرکٹ میدان سے باہر رہنے کے بعد جب انھوں نے واپسی کی تو بالکل الگ گیندباز نظر آئے۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا دورہ پر ٹیم انڈیا کے لیے اہم گیندباز ثابت ہوئے۔ آسٹریلیا میں تو انھوں نے 16 وکٹ بھی لیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔