پنجاب: مجیٹھیا کے گھروں پر مزید چھاپے مارنے پر عدالت کی روک، وکیل کو پیشگی اطلاع کا حکم

موہالی عدالت نے بکرم سنگھ مجیٹھیا کی رہائش گاہوں پر ویجیلنس کے مزید چھاپوں پر روک لگا دی۔ عدالت نے کہا کہ دورے سے قبل وکیل ارشدیپ سنگھ کو مطلع کرنا ضروری ہوگا

<div class="paragraphs"><p>بکرم سنگھ مجیٹھیا / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

بکرم سنگھ مجیٹھیا / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

موہالی: پنجاب کے موہالی میں ایک عدالت نے اکالی دل کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر بکرم سنگھ مجیٹھیا کے خلاف ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کی جا رہی کارروائی پر اہم فیصلہ سناتے ہوئے ان کے گھروں اور املاک پر مزید چھاپے مارنے پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے واضح کیا کہ اگر تفتیشی افسر کو کسی بھی مقام پر جانا ہو تو مجیٹھیا کے وکیل ایڈوکیٹ ارشدیپ سنگھ کلیر کو پیشگی اطلاع دینا لازم ہوگا۔

اس معاملے میں ویجیلنس ڈپارٹمنٹ کی کارروائی پر سوالات اس وقت اٹھے جب منگل کی صبح تفتیشی افسر (آئی او) نے خود موقع پر جانے کے بجائے ویجیلنس بیورو کی مختلف ٹیمیں دہلی، امرتسر اور مجیٹھا میں تین الگ الگ مقامات پر بھیج دیں۔ ان چھاپوں کی خبر میڈیا کو بھی فراہم کی گئی، جس کے بعد اسے سنسنی خیز انداز میں رپورٹ کیا گیا۔


عدالت میں مجیٹھیا کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل ارشدیپ سنگھ کلیر نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے صبح تفتیشی افسر کو صرف یہ اجازت دی تھی کہ وہ اگر چاہے تو مجیٹھیا کے احاطے کا دورہ کر سکتا ہے لیکن اس اجازت کو بہانہ بنا کر ویجیلنس کی ٹیموں نے بیک وقت تین جگہوں پر چھاپے مار دیے اور میڈیا کو اس کی پیشگی اطلاع دے دی، جو سراسر بدنیتی پر مبنی اقدام تھا۔

ارشدیپ سنگھ نے مزید کہا کہ انہوں نے عدالت کو فوری طور پر ان مبینہ غیر قانونی چھاپوں سے آگاہ کیا اور عدالت نے سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ویجیلنس کی کارروائی پر روک لگا دی۔ عدالت نے آئندہ ایسے کسی بھی اقدام سے قبل مجیٹھیا کے وکیل کو پیشگی اطلاع دینے کا حکم جاری کیا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت مزید حساس بن گیا ہے جب ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے مجیٹھیا کا نام منشیات کے معاملوں میں گونجتا رہا ہے۔ حالانکہ اس وقت ان پر آمدنی سے زیادہ اثاثے رکھنے کے الزامات کی تفتیش چل رہی ہے، لیکن سیاسی حلقوں میں اس کارروائی کو سیاسی انتقام سے بھی جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔

مجیٹھیا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر واقعی کوئی شفاف تفتیش کی جائے تو کسی بھی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے، مگر ویجیلنس کی حالیہ کارروائی میڈیا کو لیک کرکے ان کی شبیہ متاثر کرنے کی کوشش لگتی ہے۔ اب عدالت کے اس حکم کے بعد آئندہ کی کارروائی قانون کی روشنی میں ہی آگے بڑھائی جا سکے گی۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔