مودی کا ’اُپواس‘ ایک جملہ، عوام اناؤ اور کٹھوعہ پر ’من کی بات‘ سننا چاہتی ہے

’تحریک عدم اعتماد‘ کی وجہ سے حکومت نے ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دی ۔ اگر آپ’ مون‘ (خاموش ) رہے تو عوام اپنے من کی بات سنائے گی: کپل سبل

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم کے’ اپواس ‘کو ایک ’جملہ ‘قرار دیتے ہوئے کانگریس کے سینئر رہنمااور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے کہا ہے کہ ملک وزیر اعظم سے ملک کو درپیش مسائل بالخصوص عصمت دری کے واقعات پر ان کے ’من کی بات‘ سننا چاہتا ہے۔ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ جب نیرو مودی ملک چھوڑ کر بھاگ گیا ، جب کسانوں نے خود کشی کی ، جب ایس ایس سی کاگھوٹالہ ہوا ، جب سی بی ایس سی کے پیپر لیک ہونے کی وجہ سے لاکھوں بچے پریشان ہوئے ، جب جج لویا کی پراسرار حالات میں موت ہوئی اور جب سپریم کورٹ کے چار سینئر ججوں نے پریس میں آکر کہا کہ جمہوریت خطرے میں ہے اس وقت وزیر اعظم نے ’اُپواس ‘ کیوں نہیں کیا ‘‘۔

سبل نے کہا پارلیمنٹ کی کارروائی چلانا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے اور جس حکومت کے پاس مکمل اکثریت ہو ، اگر وہ پارلیمنٹ کا اجلاس چلانے میں ناکام رہتی ہے تو اس کے لئے وہ خودہی ذمہ در ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ایوان کے اندر بھی ناکام ہیں اور ایون کے باہر بھی ناکام ہیں ، کیونکہ وہ ایوان کے اندر کارروائی نہیں چلوا پا رہے اور باہر قانون کی حالت تشویش ناک حد تک خراب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر جانب افرا تفرہی کا ماحول ہے۔

اناؤ واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ ہم حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ’اُپواس‘ زیادہ ضروری ہے یا اناؤ اور کٹھوعہ میں قانون کا مذاق اڑا نے والوں کے خلاف کارروائی زیادہ ضروری ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا ہمیں شرم آ رہی ہے کے عصمت دری کے ملزم آزاد گھوم رہے ہیں اور ڈی جی پی عصمت دری کے ملزم بی جے پی کے رکن اسمبلی کو ’مان نیہ‘( عزت مآب ) کہہ کر مخاطب کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ رکن اسمبلی کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور سی بی آئی جانچ کے نام پر صرف خانہ پوری کی جائے گی ۔

سبل نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ جب وہ اقتدار میں ہوتی ہے تو دوسری زبان میں بات کرتی ہے اور جب اقتدار سے باہر ہوتی ہے تو دوسری زبان استعمال کرتی ہے۔ انہوں نےنیشنل کرائم ریکارڈ بیورو ( این سی آر بی )کے سال 2016 کے ڈاٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں خواتین کے خلاف جرائم کی تعداد 11335 رہی اور مدھہ پردیش میں یہ تعداد 4882تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جن ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے وہاں جرائم کی تعداد بہت اوپر ہے ۔

عدم اعتماد کی تحریک پر بحث سے بچنے کو لے کر سبل نے کہا کہ صرف اس تحریک کی وجہ سے حکومت نے ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دی ۔ انہوں نے وزیر اعظم سے کہا کہ اگر آپ’ مون‘ (خاموش ) رہے تو عوام اپنے من کی بات سنائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔