مودی کا ہر گھر کو روشن کرنے کا وعدہ بھی جملہ! 10 لاکھ گھروں میں آج بھی تاریکی

ایک رپورٹ کے مطابق حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آسام، راجستھان، میگھالیہ اور چھتیس گڑھ میں بجلی پہنچانے کا کام ابھی تک باقی ہے اور بیان میں 31 دسمبر 2018 کے ہدف کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت ’ہر گھر روشن‘ کا وعدہ بھی پورا نہیں کر پائی ہے۔ حکومت نے خود ہی اپنے لئے ہدف طے کیا تھا کہ 31 دسمبر 2018 تک ملک کے ہر گاؤں میں بجلی چلی جائے گی لیکن 25 ریاستوں میں 2.39 کروڑ بجلی کنیکشن لگنے کے بعد ابھی چار ریاستیں ایسی ہیں جہاں 10.5 لاکھ خاندان بجلی کنکشنوں سے دور ہیں۔ بلومبرگ پریس کی ایک رپورٹ کے ماطبق پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) نے ایک بیان میں پیر یعنی 31 دسمبر 2018 کو اس بات کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ بجلی کے وزیر آر کے سنگھ نے نومبر کے آخر میں کہا تھا کہ حکومت اپنے 31 دسمبر کے ہدف کو پورا کر لے گی جس میں تین مہینے قبل ہی توسیع کی گئی تھی۔ دیہی سماج میں اپنی پہنچ بڑھانے کے لئے مکمل توانائی تک پہنچ مودی حکموت کے اہم وعدوں میں سے ایک رہی ہے۔ دیہی علاقوں میں بی جے پی کو بیروزگاری کے مدے پر لوگوں کے عدم اطمینان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ایسے میں ہر حصہ میں بجلی پہنچانے کی مہم کی کامیابی مودی اور بی جے پی کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگی۔ انہیں جلد ہی لوک سبھا چناؤ کا سامنا کرنا ہے۔

غور طلب ہے کہ سال 2014 میں مرکز کا اقتدار حاصل کرنے کے بعد نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے دیہی علاقوں میں بجلی مہیا کرانے کے لئے کئی ہدف طے کئے۔ اس میں 2018 کے آخر تک ہر گھر کو بجلی کنکشن کے دائرے میں لانا بھی طے کیا گیا۔ ملک بھر میں ہر گھر کو بجلی فراہمی کے دائرے میں لانے کے بعد اگلا ہدف 31 مارچ تک بجلی کی بلا رکاوٹ ترسیل کرنا طے کیا گیا۔ ستمبر 2017 میں تقریباً چار کروڑ گھروں کو مودی حکومت نے بجلی پہنچانے کا ہدف طے کیا۔ لیکن یہ ہدف بعد میں تبدیل ہوتا رہا۔ اب حکومت کی جانب سے پیر کے روز دئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ آسام، راجستھان، میگھالیہ اور چھتیس گڑھ ریاستوں کا الیٹریفیکیشن ابھی باقی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بیان میں 31 دسمبر کے ہدف کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ ریاست بھی اس ہدف کو جلد از جلد حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Jan 2019, 8:09 PM