مودی پوری طرح بوکھلا چکے ہیں: منموہن سنگھ

منی شنکر ایئر کی رہائش گاہ پر ہوئی میٹنگ کے تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی کے الزامات پر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نےجوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ گجرات میں ممکنہ ہار دیکھ کر مودی بوکھلا گئے ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

منی شنکر ایئر کی رہائش گاہ پر ہوئی میٹنگ کو لے کر وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے عائد کئے گئے الزامات کے بعد سیاسی ماحول گرم ہو چکا ہے۔ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے بیان جاری کر کے وزیر اعظم مودی کے الزامات پر سخت اعتراض کیا ہے۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ مجھے اس بات سے تکلیف اور ناراضگی ہے کہ وزیر اعظم مودی نے اس طرح کے الزامات عائد کئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ گجرات چناؤ میں ممکنہ ہار دیکھ کر مودی بوکھلا گئے ہیں۔ منموہن سنگھ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے سابق وزیر اعظم اور فوجی سربراہ سمیت آئینی دفاتر کو بدنام کرنے کی ایک خطرناک ریاوت کی شروعات کر دی ہے۔

منموہن سنگھ نے وزیر اعظم مودی پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا، ’’ کانگریس کو کسی پارٹی یا وزیر اعظم سے قوم پرستی کی ترغیب لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک کی خدمت میں ہمارے تعاون کے بارے میں قوم اچھی طرح جانتی ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ وزیر اعظم بردباری پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معافی مانگیں۔‘‘ منموہن سنگھ نے مزید کہا ’’میں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ مودی اودھمپور اور گرداس پور میں دہشت گردانہ حملوں کے بعد بغیر بلائے پاکستان گئے تھے تو کیا انہیں اس کے لئے ملک سے معافی نہیں مانگنی چاہئے!

منموہن سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے پوچھا، ’’ انہیں ملک کو یہ بتانا چاہئے کہ دہشت گردانہ حملہ کی جانچ کے لئے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو پٹھانکوٹ ایئر بیس میں کیوں بلایا گیا۔‘‘ منموہن سنگھ نے کہا کہ 5 دہائیوں کی عوامی زندگی کا انکا ٹریک ریکارڈ سب کو معلوم ہے، سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے مودی سمیت کوئی بھی مجھ پر اس طرح کے سوال کھڑے نہیں کر سکتا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا ’’منی شنکر ایئر کے گھر پر ڈینر پر میں کسی کے ساتھ گجرات انتخابات پر چرچہ نہیں کر رہا تھا اور نہ ہی اس مدے کو کسی اور شخص نے وہاں اٹھایا۔ ملاقات کے دوران چرچہ ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات پر محدود تھی۔‘‘

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔