پی ایم مودی نے این سی پی کو ساتھ آنے کی دعوت دی تھی، شرد پوار کا بڑا انکشاف

وزیر اعظم نریندر مودی نے این سی پی سربراہ شرد پوار کو ان کے ساتھ آنے کی دعوت دی تھی اور این سی پی رکن پارلیمنٹ و شرد پوار کی بیٹی سپریا سولے کو وزارتی عہدہ کی پیش کش کی تھی جسے پوار نے ٹھکرا دیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

این سی پی سربراہ شرد پوار نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان کے ساتھ کام کرنا چاہتے تھے، لیکن انھوں نے یہ پیشکش ٹھکرا دی تھی۔ ایک مراٹھی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں شرد پوار نے کہا کہ ’’مودی نے مجھے ساتھ کام کرنے کی تجویز دی تھی۔ میں نے ان سے کہا کہ ہمارے نجی رشتے بہت اچھے ہیں اور ہمیشہ اسی طرح رہیں گے۔ لیکن میرے لیے ساتھ کام کر پانا ممکن نہیں ہوگا۔‘‘ لیکن شرد پوار نے ان قیاس آرائیوں کو خارج کر دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے انھیں صدر جمہوریہ بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔ البتہ انھوں نے کہا کہ ان کی بیٹی سپریا سولے کو مودی کابینہ میں جگہ دیے جانے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

غور طلب ہے کہ مہاراشٹر میں شیوسینا-این سی پی-کانگریس حکومت کی تشکیل کے پہلے شرد پوار نے کسانوں کے ایشو کو لے کر نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت یہ قیاس آرائیاں تیز ہو گئی تھیں کہ این سی پی سربراہ اور پی ایم مودی کے درمیان مہاراشٹر میں حکومت سازی کو لے کر اتفاق بن گیا ہے۔ اس کے بعد راجیہ سبھا کے 250ویں اجلاس کے موقع پر نریندر مودی نے پوار کی تعریف کی تھی۔ مودی نے کہا تھا کہ ’’بی جے پی اور دوسری پارٹیوں کو این سی پی سے سیکھنا چاہیے کہ کس طرح سے پارلیمانی ضابطوں پر عمل کیا جاتا ہے۔‘‘


شرد پوار نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ نریندر مودی کے ساتھ ان کے رشتے اچھے رہے ہیں، کل بھی تھے اور آگے بھی رہیں گے کیونکہ جب تک وہ ملک کے مفاد کی بات کریں گے تو سیاست میں اس کی مخالفت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’جہاں تک سیاسی ایشوز پر جو نااتفاقی رہتی ہے تو وہ تو رہے گی، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘‘

شرد پوار نے اس بات کو بھی صاف کیا کہ آخر 2014 میں انھوں نے بی جے پی کی حکومت کیوں بنوا دی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’سال 2014 میں مہاراشٹر میں ان کی حکومت بنی تھی اور شیوسینا الگ تھی اور ہم یہ چاہتے تھے کہ بی جے پی اور شیوسینا ایک نہ ہوں، کیونکہ سیاست کے لحاظ سے یہ لوگ ایک ہو جاتے تو ہماری سیاست پر بہت اثر ہوتا... اسی لیے سال 2014 میں ہم فڑنویس حکومت کو باہر سے حمایت دینے کے لیے تیار ہو گئے... ہم کو معلوم تھا کہ اس کا کوئی زیادہ فائدہ نہیں ہوگا، وہ کبھی نہ کبھی ایک ہو جائیں گے... اور بعد میں وہ ایک ہو بھی گئے۔‘‘


انھوں نے بتایا کہ ’’بالا صاحب ٹھاکرے کی سوچ اور بی جے پی کی سوچ و سیاست میں کافی فرق تھا... بالا صاحب تھے تو یہ دونوں پارٹی ایک ساتھ تھی، لیکن لیڈرشپ بالا صاحب کے ہاتھوں میں تھی، شیوسینا دوسری سطح پر نہیں تھی، اور شیوسینا کی قیادت میں سرکار چلانا آسان ہے، لیکن جب بی جے پی اپنے ساتھیوں سے لیڈرشپ لے لیتی ہے تب ایک الگ صورت حالت ہوتی ہے۔‘‘

اس سوال پر کہ کیا اب شیوسینا یو پی اے کا حصہ بنے گی، شرد پوار نے کہا کہ ’’یو پی اے کی باقی پارٹیوں کے ساتھ ہم نے بات بھی نہیں کی ہے۔ یہ ریاستی سطح کا اتحاد ہے... اور مہاراشٹر میں کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کا اتحاد ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ملک کے سامنے بی جے پی کا ایک مضبوط متبادل کھڑا کرنے کی ضرورت ہے... اس بات پر لوگ بحث کر رہے ہیں، لیکن اس ایشو پر ابھی تک ہم لوگ آگے نہیں بڑھے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔