مشکلیں بڑھیں تو مودی کو یاد آئے اڈوانی

این ڈی اے میں انتشار نے کچھ ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے کہ بی جے پی کو ایک بار پھر لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی جیسے سینئر لیڈروں کی طرف دیکھنا پڑ رہا ہے جنھیں اس نے حاشیے پر ڈال دیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد سے ہی نریندر مودی نے بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو حاشیے پر ڈال رکھا ہے، لیکن اب جب عام انتخابات قریب ہیں اور بی جے پی کے لیے مشکلیں بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہیں، ایک بار پھر نریندر مودی کو لال کرشن اڈوانی کی یاد آ گئی ہے۔ ایک بنگلہ اخبار کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی 2019 میں لال کرشن اڈوانی کو لوک سبھا انتخابات میں کھڑا کر سکتی ہے۔ یہ خبر اس لیے حیران کرنے والی ہے کیونکہ بی جے پی نے اپنے ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی کے لیے انتخاب لڑنے سے متعلق عمر کی ایک حد مقرر کر رکھی ہے اور 90 سالہ اڈوانی اس حد کو عبور کر چکے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی 2019 میں ہونے والے عام انتخابات میں ممبران پارلیمنٹ کے لیے طے کی گئی عمر کی بندش کو توڑنے کا فیصلہ لیا ہے کیونکہ وہ ایسے امیدواروں کو انتخاب میں کھڑا کرنا چاہتی ہے جن کی جیت یقینی ہو، چاہے ان کی عمر زیادہ ہی کیوں نہ ہو۔ ایسی صورت میں لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کے لیے خوشخبری ہی کہی جائے گی کیونکہ بی جے پی میں تو انھیں درکنار ہی کر دیا گیا تھا۔ بنگلہ اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں وزیر اعظم نریندر مودی نے اڈوانی جی سے ملاقات بھی کی ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ پارٹی صدر امت شاہ بھی اس سلسلے میں اڈوانی جی سے ملاقات کر چکے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں میں اتحاد اور این ڈی اے میں پیدا خلفشار سے نریندر مودی گھبرا گئے ہیں اس لیے اب انھیں سینئر لیڈروں کی یاد آ رہی ہے۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینئر لیڈروں کو کنارہ کش کیے جانے سے ناراض بی جے پی ووٹروں کو خوش کرنے کے مقصد سے مودی بریگیڈ نے اس طرح کا قدم اٹھایا ہے۔ لیکن اس سے ایک بات تو واضح ہے کہ بی جے پی میں عام انتخابات کو لے کر ایک خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے اور کئی معاملوں میں پارٹی کا رخ اب نرم ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ اس کی تازہ مثال گزشتہ مہینے اختتام پذیر کرناٹک اسمبلی انتخابات ہیں جس میں بی جے پی نے بی ایس یدیورپّا کو وزیر اعلیٰ امیدوار بنایا تھا جب کہ وہ بھی پارٹی کی طے شدہ عمر کی حد کو پار کر چکے تھے۔

قابل ذکر ہے کہ 2014 انتخابات میں لال کرشن اڈوانی نے گجرات کی گاندھی نگر سیٹ سے فتحیابی حاصل کی تھی، اور اس کے بعد وہ پارٹی میں حاشیے پر ڈال دیے گئے۔ اڈوانی اور جوشی کو بی جے پی پارلیمانی بورڈ میں بھی جگہ نہیں دی گئی۔ ان دونوں کو پارٹی کے ’مارگ دَرشک منڈل‘ میں بھیج دیا گیا جس میں ان کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور پارٹی صدر امت شاہ بھی شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔