’مودی میجک اور ہندوتوا نظریہ انتخاب جیتنے کے لیے کافی نہیں‘، بی جے پی کو آر ایس ایس کی نصیحت

آر ایس ایس کا کرناٹک انتخابی نتائج پر کہنا ہے کہ بی جے پی قیادت نے قومی ایشوز کو سامنے لانے کی کوشش کی، لیکن کانگریس نے مقامی ایشوز کو نہیں چھوڑا اور یہی اس کی کامیابی کی اصل وجہ ثابت ہوئی۔

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی، تصویر یو این آئی</p></div>

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

کرناٹک اسمبلی انتخاب میں شرمناک شکست کے بعد نہ صرف بی جے پی اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہی ہے، بلکہ آر ایس ایس بھی غور و فکر کر رہا ہے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ہندوتوا تنظیم نے اپنے رسالہ ’آرگنائزر‘ میں بی جے پی کو بہت اہم نصیحت دی ہے۔ 2024 لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر آر ایس ایس نے بی جے پی سے کہا ہے کہ اسے خود احتسابی کی ضرورت ہے اور پارٹی کا بغیر مضبوط بنیاد اور صوبائی لیڈرشپ کے بغیر انتخاب جیتنا آسان نہیں۔

آر ایس ایس ترجمان ’آرگنائزر‘ میں مودی میجک اور ہندوتوا نظریہ کے بارے میں بھی لکھا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی کے کرشمہ اور ہندوتوا نظریہ انتخاب جیتنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔‘‘ آر ایس ایس کا کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتائج پر کہنا ہے کہ بی جے پی قیادت نے قومی ایشوز کو سامنے لانے کی کوشش کی، لیکن کانگریس نے مقامی ایشوز کو نہیں چھوڑا اور یہی اس کی کامیابی کی اصل وجہ ثابت ہوئی۔


آر ایس ایس کے ذریعہ بی جے پی کو دی گئی نصیحت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس لیڈر اور کرناٹک کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس نے اعتراف کیا کہ کرناٹک کے لوگوں نے پی ایم مودی کو مسترد کر دیا ہے۔ وہ لوگ جو پی ایم مودی کی تعریف و توصیف کیا کرتے ہیں، انھیں اس سے سبق لینا چاہیے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔